احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے
صحيح بخاري
60:
كتاب أحاديث الأنبياء
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
1:
باب خلق آدم صلوات الله عليه وذريته:
باب: آدم علیہ السلام اور ان کی اولاد کی پیدائش کے بیان میں۔
1b:
باب قول الله تعالى: وإذ قال ربك للملائكة إني جاعل في الأرض خليفة:
باب: اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ البقرہ میں)
یہ فرمانا ”اے رسول! وہ وقت یاد کر جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک
(قوم کو)
جانشین بنانے والا ہوں“۔
2:
باب الأرواح جنود مجندة:
باب: روحوں کے جتھے ہیں جھنڈ کے جھنڈ۔
3:
باب قول الله عز وجل: {ولقد أرسلنا نوحا إلى قومه}:
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کے پاس اپنا رسول بنا کر بھیجا“۔
3b:
- باب قول الله تعالى: {إنا أرسلنا نوحا إلى قومه أن أنذر قومك من قبل أن يأتيهم عذاب أليم} إلى آخر السورة:
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا، اس سے پہلے کہ ان پر ایک درد ناک عذاب آ جائے“ آخر سورت تک۔
4:
باب: {وإن إلياس لمن المرسلين إذ قال لقومه ألا تتقون أتدعون بعلا وتذرون أحسن الخالقين الله ربكم ورب آبائكم الأولين فكذبوه فإنهم لمحضرون إلا عباد الله المخلصين وتركنا عليه في الآخرين}:
باب: اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ الصافات میں)
فرمان ”اور بیشک الیاس رسولوں میں سے تھا، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم
(اللہ کو چھوڑ کر بتوں کی عبادت کرنے سے)
ڈرتے کیوں نہیں ہو؟ تم بعل
(بت)
کی تو عبادت کرتے ہو اور سب سے اچھے پیدا کرنے والے کی عبادت کو چھوڑتے ہو۔ اللہ ہی تمہارا رب ہے اور تمہارے باپ دادوں کا بھی، لیکن ان کی قوم نے انہیں جھٹلایا۔ پس بیشک وہ سب لوگ
(عذاب کے لیے)
حاضر کئے جائیں گے۔ سوائے اللہ کے ان بندوں کے جو مخلص تھے اور ہم نے بعد میں آنے والی امتوں میں ان کا ذکر خیر چھوڑا ہے“۔
5:
باب ذكر إدريس عليه السلام وقول الله تعالى: {ورفعناه مكانا عليا}:
باب: ادریس علیہ السلام کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا فرمانا ”اور ہم نے ان کو بلند مکان
(آسمان)
پر اٹھا لیا تھا“۔
6:
باب قول الله تعالى: {وإلى عاد أخاهم هودا قال يا قوم اعبدوا الله} وقوله: {إذ أنذر قومه بالأحقاف} إلى قوله تعالى: {كذلك نجزي القوم المجرمين}:
باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”اور قوم عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو
(نبی بنا کر)
بھیجا انہوں نے کہا، اے قوم! اللہ کی عبادت کرو“ اور
(سورۃ الاحقاف میں)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو احقاف یعنی ریت کے میدانوں میں ڈرایا“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ”یوں ہی ہم بدلہ دیتے ہیں مجرم قوموں کو“۔
6b:
باب قول الله عز وجل: {وأما عاد فأهلكوا بريح صرصر} شديدة:
باب: اللہ تعالیٰ نے
(سورۃ الحاقہ میں)
فرمایا ”لیکن قوم عاد، تو انہیں ایک نہایت تیز تند آندھی سے ہلاک کیا گیا، جو بڑی غضبناک تھی“۔
7:
باب قصة يأجوج ومأجوج:
باب: یاجوج و ماجوج کا بیان۔
8:
باب قول الله تعالى: {واتخذ الله إبراهيم خليلا}:
باب: اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ نساء میں)
فرمان کہ ”اور اللہ نے ابراہیم کو خلیل بنایا“۔
9:
باب:
باب:۔۔۔
10:
باب:
باب:۔۔۔
11:
باب قوله عز وجل: {ونبئهم عن ضيف إبراهيم}:
باب: اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کے بارے میں خبر دیں“۔
12:
باب قول الله تعالى: {واذكر في الكتاب إسماعيل إنه كان صادق الوعد}:
باب: اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور یاد کرو اسماعیل کو کتاب میں بیشک وہ وعدے کے سچے تھے“۔
13:
باب قصة إسحاق بن إبراهيم عليهما السلام:
باب: اسحاق بن ابراہیم علیہ السلام کا بیان۔
14:
باب: {أم كنتم شهداء إذ حضر يعقوب الموت} إلى قوله: {ونحن له مسلمون}:
باب:
(یعقوب علیہ السلام کا بیان)
اور اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ البقرہ میں)
یوں فرمانا کہ ”کیا تم لوگ اس وقت موجود تھے جب یعقوب کی موت حاضر ہوئی آخر آیت
«ونحن له مسلمون»
تک۔
15:
باب: {ولوطا إذ قال لقومه أتأتون الفاحشة وأنتم تبصرون أئنكم لتأتون الرجال شهوة من دون النساء بل أنتم قوم تجهلون فما كان جواب قومه إلا أن قالوا أخرجوا آل لوط من قريتكم إنهم أناس يتطهرون فأنجيناه وأهله إلا امرأته قدرناها من الغابرين وأمطرنا عليهم مطرا فساء مطر المنذرين}:
باب:
(لوط علیہ السلام کا بیان)
اور اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ النمل میں)
فرمانا کہ ”ہم نے لوط کو بھیجا، انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم جانتے ہوئے بھی کیوں فحش کام کرتے ہو۔ تم آخر کیوں عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی شہوت بجھاتے ہو، کچھ نہیں تم محض جاہل لوگ ہو، اس پر ان کی قوم کا جواب اس کے سوا اور کچھ نہیں ہوا کہ انہوں نے کہا، آل لوط کو اپنی بستی سے نکال دو۔ یہ لوگ بڑے پاک باز بنتے ہیں۔ پس ہم نے لوط کو اور ان کے تابعداروں کو نجات دی سوا ان کی بیوی کے۔ ہم نے اس کے متعلق فیصلہ کر دیا تھا کہ وہ عذاب والوں میں باقی رہنے والی ہو گی اور ہم نے ان پر پتھروں کی بارش برسائی۔ پس ڈرائے ہوئے لوگوں پر بارش کا عذاب بڑا ہی سخت تھا“۔
16:
باب: {فلما جاء آل لوط المرسلون قال إنكم قوم منكرون}:
باب:
(سورۃ الحجر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا)
”پھر جب آل لوط کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے آئے تو لوط نے کہا کہ تم لوگ تو کسی انجان ملک والے معلوم ہوتے ہو“۔
17:
باب قول الله تعالى: {وإلى ثمود أخاهم صالحا}:
باب:
(قوم ثمود اور صالح علیہ السلام کا بیان)
اللہ پاک کا
(سورۃ الاعراف میں)
فرمانا ”ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح علیہ السلام کو بھیجا“۔
18:
باب: {أم كنتم شهداء إذ حضر يعقوب الموت}:
باب:
(یعقوب علیہ السلام کا بیان)
اللہ تعالیٰ نے
(سورۃ البقرہ میں)
فرمایا کہ ”کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب کی موت حاضر ہوئی“۔
19:
باب قول الله تعالى: {لقد كان في يوسف وإخوته آيات للسائلين}:
باب:
(یوسف علیہ السلام کا بیان)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”بیشک یوسف اور ان کے بھائیوں کے واقعات میں پوچھنے والوں کیلئے قدرت کی بہت سی نشانیاں ہیں“۔
20:
باب قول الله تعالى: {وأيوب إذ نادى ربه أني مسني الضر وأنت أرحم الراحمين}:
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور ایوب کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے بیماری نے آ گھیرا ہے اور تو
«أرحم الراحمين»
ہے“۔
21:
باب: {واذكر في الكتاب موسى إنه كان مخلصا وكان رسولا نبيا وناديناه من جانب الطور الأيمن وقربناه نجيا} كلمه:
باب:
(سورۃ مریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا)
”اور یاد کرو کتاب میں موسیٰ علیہ السلام کو کہ وہ چنا ہوا بندہ، رسول و نبی تھا اور ہم نے طور کی داہنی طرف سے انہیں آواز دی اور سرگوشی کے لیے انہیں نزدیک بلایا“۔
23:
باب: {وقال رجل مؤمن من آل فرعون} إلى قوله: {مسرف كذاب}:
باب:
(اللہ تعالیٰ نے فرمایا)
”اور فرعون کے خاندان کے ایک مومن مرد
(شمعان نامی)
نے کہا جو اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھے ہوئے تھا“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد
«مسرف كذاب»
تک۔
22:
باب قول الله عز وجل: {وهل أتاك حديث موسى إذ رأى نارا} إلى قوله: {بالوادي المقدس طوى}:
باب: اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ طہٰ میں)
فرمان فرمانا ”اے نبی تو نے موسیٰ کا قصہ سنا ہے جب انہوں نے آگ دیکھی“ آخر آیت
«بالوادي المقدس طوى»
تک۔
24:
باب قول الله تعالى: {وهل أتاك حديث موسى} {وكلم الله موسى تكليما}:
باب: اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ طہٰ میں)
فرمان ”اور کیا تجھ کو موسیٰ کا واقعہ معلوم ہوا ہے اور
(سورۃ نساء میں)
اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے کلام کیا“۔
25:
باب قول الله تعالى: {وواعدنا موسى ثلاثين ليلة وأتممناها بعشر فتم ميقات ربه أربعين ليلة وقال موسى لأخيه هارون اخلفني في قومي وأصلح ولا تتبع سبيل المفسدين ولما جاء موسى لميقاتنا وكلمه ربه قال رب أرني أنظر إليك قال لن تراني} إلى قوله: {وأنا أول المؤمنين}:
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور ہم نے موسیٰ سے تیس رات کا وعدہ کیا پھر اس میں دس راتوں کا اور اضافہ کر دیا اور اس طرح ان کے رب کی میعاد چالیس راتیں پوری کر دیں۔“ اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ میری غیر موجودگی میں میری قوم میں میرے خلیفہ رہو۔ اور ان کے ساتھ نرم رویہ رکھنا اور مفسدوں کے راستے پر مت چلنا۔ پھر جب موسیٰ ہمارے ٹھہرائے ہوئے وقت پر
(ایک چلہ کے)
بعد آئے اور ان کے رب نے ان سے گفتگو کی تو انہوں نے عرض کیا: میرے پروردگار! مجھے اپنا دیدار کرا کہ میں تجھ کو دیکھ لوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”تم مجھے ہرگز نہ دیکھ سکو گے“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد
«وأنا أول المؤمنين»
تک۔
26:
باب طوفان من السيل:
باب:
(سورۃ الاعراف میں)
طوفان سے مراد سیلاب کا طوفان ہے۔
27:
باب حديث الخضر مع موسى- عليهما السلام-:
باب: خضر علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام کے واقعات۔
28:
باب:
باب:۔۔۔
29:
باب: {يعكفون على أصنام لهم}:
باب: وہ اپنے کچھ بتوں پر جمے بیٹھے تھے۔
30:
باب: {وإذ قال موسى لقومه إن الله يأمركم أن تذبحوا بقرة} الآية:
باب: اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ البقرہ میں فرمانا)
”وہ وقت یاد کرو جب موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو“ آخر آیت تک۔
31:
باب وفاة موسى وذكره بعد:
باب: موسیٰ علیہ السلام کی وفات اور ان کے بعد کے حالات کا بیان۔
32:
باب قول الله تعالى: {وضرب الله مثلا للذين آمنوا امرأة فرعون} إلى قوله: {وكانت من القانتين}:
باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”اور ایمان والوں کے لیے اللہ تعالیٰ فرعون کی بیوی کی مثال بیان کرتا ہے“ اللہ تعالیٰ کے فرمان
«وكانت من القانتين»
تک۔
33:
باب: {إن قارون كان من قوم موسى} الآية:
باب:
(قارون کا بیان)
”بیشک قارون، موسیٰ علیہ السلام کی قوم میں سے تھا“ الآیۃ
(سورۃ قص)
۔
34:
باب: {وإلى مدين أخاهم شعيبا}:
باب: اس بیان میں کہ
«وإلى مدين أخاهم شعيبا»
سے اہل مدین مراد ہیں کیونکہ مدین ایک شہر تھا بحر قلزم پر۔
35:
باب قول الله تعالى: {وإن يونس لمن المرسلين} إلى قوله: {فمتعناهم إلى حين}:
باب:
(یونس علیہ السلام کا بیان)
سورۃ الصافات میں اللہ تعالیٰ کے اس قول کا بیان ”اور بلاشبہ یونس یقیناً رسولوں میں سے تھا“ اس قول تک ”تو ہم نے انہیں ایک وقت تک فائدہ دیا“۔
36:
باب: {واسألهم عن القرية التي كانت حاضرة البحر إذ يعدون في السبت}:
باب: اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ الاعراف میں)
یہ فرمانا ”ان یہودیوں سے اس بستی
(ایلہ)
کا حال پوچھ جو سمندر کے نزدیک تھی“۔
37:
باب قول الله تعالى: {وآتينا داود زبورا}:
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور دی ہم نے داؤد کو زبور“۔
38:
باب أحب الصلاة إلى الله صلاة داود:
باب:
(داؤد علیہ السلام کا بیان)
اللہ تعالیٰ نے
(سورۃ بنی اسرائیل میں)
فرمایا کہ ”اس کی بارگاہ میں سب سے پسندیدہ نماز داؤد علیہ السلام کی نماز ہے“۔
39:
باب: {واذكر عبدنا داود ذا الأيد إنه أواب} إلى قوله: {وفصل الخطاب}:
باب: اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ ص میں)
فرمان ”ہمارے زوردار بندے داؤد کا ذکر کر، وہ اللہ کی طرف رجوع ہونے والا تھا“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد
«وفصل الخطاب»
تک
(یعنی فیصلہ کرنے والی تقریر ہم نے انہیں عطا کی تھی)
۔
40:
باب قول الله تعالى: {ووهبنا لداود سليمان نعم العبد إنه أواب}:
باب: اللہ تعالیٰ کے اس قول کا بیان ”اور ہم نے داؤد کو سلیمان
(بیٹا)
عطا فرمایا، وہ بہت اچھا بندہ تھا، بیشک وہ بہت رجوع کرنے والا تھا“۔
41:
باب قول الله تعالى: {ولقد آتينا لقمان الحكمة أن اشكر لله} إلى قوله: {إن الله لا يحب كل مختال فخور}:
باب:
(سورۃ لقمان میں)
اللہ تعالیٰ کے اس قول کا بیان ”ہم نے لقمان کو حکمت عطا کی
(جو یہ تھی)
کہ اللہ کا شکر ادا کرتے رہو“ اس فرمان تک ”بیشک اللہ کسی اکڑنے والے، فخر کرنے والے سے محبت نہیں کرتا“۔
42:
باب: {واضرب لهم مثلا أصحاب القرية} الآية:
باب: ”اور ان کے سامنے بستی والوں کی مثال بیان کر“ الآیۃ۔
43:
باب قول الله تعالى: {ذكر رحمة ربك عبده زكرياء إذ نادى ربه نداء خفيا قال رب إني وهن العظم مني واشتعل الرأس شيبا} إلى قوله: {لم نجعل له من قبل سميا}.
باب:
(زکریا علیہ السلام کا بیان)
اور اللہ تعالیٰ نے
(سورۃ مریم میں)
فرمایا ”
(یہ)
تیرے پروردگار کے رحمت
(فرمانے)
کا تذکرہ ہے اپنے بندے زکریا پر جب انہوں نے اپنے رب کو آہستہ پکارا کہا: اے پروردگار! میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں اور سر میں بالوں کی سفیدی پھیل پڑی ہے“ آیت
«لم نجعل له من قبل سميا»
تک۔
44:
باب قول الله تعالى: {واذكر في الكتاب مريم إذ انتبذت من أهلها مكانا شرقيا}:
باب:
(عیسیٰ علیہ السلام اور مریم علیہا السلام کا بیان)
اور اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ مریم میں)
ارشاد ”اور اس کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ایک شرقی مکان میں چلی گئیں“۔
45:
باب: {وإذ قالت الملائكة يا مريم إن الله اصطفاك وطهرك واصطفاك على نساء العالمين}:
باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”اور
(وہ وقت یاد کر)
جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم بیشک اللہ نے تجھ کو برگزیدہ کیا ہے اور پلیدی سے پاک کیا ہے اور تجھ کو دنیا جہاں کی عورتوں کے مقابلہ میں برگزیدہ کیا“۔
46:
باب قوله تعالى: {إذ قالت الملائكة يا مريم} إلى قوله: {فإنما يقول له كن فيكون}:
باب: اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ آل عمران میں)
فرمانا ”جب فرشتوں نے کہا اے مریم!“ سے آیت
«فإنما يقول له كن فيكون»
تک۔
47:
باب قوله: {يا أهل الكتاب لا تغلوا في دينكم ولا تقولوا على الله إلا الحق إنما المسيح عيسى ابن مريم رسول الله وكلمته ألقاها إلى مريم وروح منه فآمنوا بالله ورسله ولا تقولوا ثلاثة انتهوا خيرا لكم إنما الله إله واحد سبحانه أن يكون له ولد له ما في السموات وما في الأرض وكفى بالله وكيلا}:
باب: اللہ تعالیٰ کا
(سورۃ النساء میں)
فرمانا ”اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو
(سختی اور تشدد)
نہ کرو“ اور اللہ تعالیٰ کی نسبت وہی بات کہو جو سچ ہے۔ مسیح عیسیٰ بن مریم تو بس اللہ کے ایک پیغمبر ہی ہیں اور اس کا ایک کلمہ جسے اللہ نے مریم تک پہنچا دیا اور ایک روح ہے اس کی طرف سے۔ پس اللہ اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ رب تین ہیں، اس سے باز آ جاؤ۔ تمہارے حق میں یہی بہتر ہے۔ اللہ تو بس ایک ہی معبود ہے، وہ پاک ہے اس سے کہ اسے کے بیٹا ہو۔ اس کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ ہی کا کار ساز ہونا کافی ہے“۔
48:
باب: {واذكر في الكتاب مريم إذ انتبذت من أهلها}:
باب: اللہ تعالیٰ نے
(سورۃ مریم میں)
فرمایا ”
(اس)
کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ایک پورب رخ مکان میں چلی گئی“۔
49:
باب نزول عيسى ابن مريم عليهما السلام:
باب: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کا آسمان سے اترنا۔
50:
باب ما ذكر عن بني إسرائيل:
باب: بنی اسرائیل کے واقعات کا بیان۔
51:
باب حديث أبرص وأعمى وأقرع في بني إسرائيل:
باب: بنی اسرائیل کے ایک کوڑھی اور ایک نابینا اور ایک گنجے کا بیان۔
52:
باب: {أم حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم}:
باب:
(اصحاب کہف کا بیان)
(سورۃ الکہف میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے)
”اے پیغمبر! کیا تو سمجھا کہ کہف اور رقیم ہماری قدرت کی نشانیوں میں عجیب تھے“۔
53:
باب حديث الغار:
باب: غار والوں کا قصہ۔
54:
باب:
باب:۔۔۔
Share this: