احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

16: 16- بَابُ: {فَلَمَّا جَاءَ آلَ لُوطٍ الْمُرْسَلُونَ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُنْكَرُونَ}:
باب: (سورۃ الحجر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا) ”پھر جب آل لوط کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے آئے تو لوط نے کہا کہ تم لوگ تو کسی انجان ملک والے معلوم ہوتے ہو“۔
{بركنه} بمن معه لانهم قوته {تركنوا} تميلوا فانكرهم ونكرهم واستنكرهم واحد {يهرعون} يسرعون، دابر آخر. صيحة هلكة {للمتوسمين} للناظرين. {لبسبيل} لبطريق.
‏‏‏‏ (سورۃ والذاریات میں) موسیٰ علیہ السلام کے ذکر میں «بركنه‏» سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرعون کے ساتھ تھے کیونکہ وہ اس کے قوت بازو تھے (سورۃ ہود میں) «ولا تركنوا‏» کا معنی مت جھکو (سورۃ ہود میں) «أنكرهم»، «نكرهم» اور «استنكرهم» کا ایک ہی معنی ہے (سورۃ ہود میں «يهرعون‏» کا معنی دوڑتے ہیں (سورۃ الحجر میں) «دابر» کے معنی آخر دم ہے (سورۃ الحجر میں) «صيحة» کا معنی ہلاکت (سورۃ الحجر میں) «للمتوسمين‏» کا معنی دیکھنے والوں کے لیے (سورۃ الحجر میں) «لبسبيل‏» کا معنی راستے کے ہیں (یعنی راستے میں)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3376
حدثنا محمود، حدثنا ابو احمد، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: قرا النبي صلى الله عليه وسلم 0 فهل من مدكر 0".
ہم سے محمود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواحمد نے بیان کیا ‘ ان سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے ‘ ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «فهل من مدكر‏» پڑھا تھا۔

Share this: