احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

44: 44- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا}:
باب: (عیسیٰ علیہ السلام اور مریم علیہا السلام کا بیان) اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ مریم میں) ارشاد ”اور اس کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ایک شرقی مکان میں چلی گئیں“۔
{إذ قالت الملائكة يا مريم إن الله يبشرك بكلمة}. {إن الله اصطفى آدم ونوحا وآل إبراهيم وآل عمران على العالمين} إلى قوله: {يرزق من يشاء بغير حساب}. قال ابن عباس: وآل عمران المؤمنون من آل إبراهيم وآل عمران وآل ياسين وآل محمد صلى الله عليه وسلم، يقول إن اولى الناس بإبراهيم للذين اتبعوه سورة آل عمران آية 68 وهم المؤمنون ويقال آل يعقوب اهل يعقوب فإذا صغروا آل ثم ردوه إلى الاصل، قالوا: اهيل.
‏‏‏‏ (اور فرمایا) «إذ قالت الملائكة يا مريم إن الله يبشرك بكلمة‏» (اور وہ وقت یاد کر) جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم! اللہ تجھ کو خوشخبری دے رہا ہے، اپنی طرف ایک کلمہ کی۔ (اور فرمایا) «إن الله اصطفى آدم ونوحا وآل إبراهيم وآل عمران على العالمين» بیشک اللہ نے آدم اور نوح اور آل عمران کو تمام جہاں پر برگزیدہ بنایا۔ آیت «يرزق من يشاء بغير حساب‏» تک۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «آل عمران» سے مراد ایماندار لوگ مراد ہیں جو عمران کی اولاد میں ہوں جیسے «آل إبراهيم» اور «آل ياسين» اور «آل محمد صلى الله عليه وسلم» سے وہی لوگ مراد ہیں جو مومن ہوں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ابراہیم علیہ السلام کے نزدیک والے وہی لوگ ہیں جو ان کی راہ پر چلتے ہیں یعنی جو مومن موحد ہیں۔ «آل» کا لفظ اصل میں «أهل‏.» تھا۔ «آل يعقوب» یعنی «أهل يعقوب‏.‏» (ھ کو ہمزہ سے بدل دیا) تصغیر میں پھر اصل کی طرف لے جاتے ہیں تب «أهيل‏.» کہتے ہیں۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3431
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب عن الزهري، قال: حدثني سعيد بن المسيب، قال: قال ابو هريرة رضي الله عنه، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"ما من بني آدم مولود إلا يمسه الشيطان حين يولد فيستهل صارخا من مس الشيطان غير مريم وابنها ثم، يقول:ابو هريرة وإني اعيذها بك وذريتها من الشيطان الرجيم سورة آل عمران آية 36".
ہم سے ابولیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا انہوں نے کہا کہ مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا، کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر ایک بنی آدم جب پیدا ہوتا ہے تو پیدائش کے وقت شیطان اسے چھوتا ہے اور بچہ شیطان کے چھونے سے زور سے چیختا ہے۔ سوائے مریم اور ان کے بیٹے عیسیٰ علیہما السلام کے۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (اس کی وجہ مریم علیہما السلام کی والدہ کی دعا ہے کہ اے اللہ!) میں اسے (مریم کو) اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔

Share this: