احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3b: 3 م- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّا أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ أَنْ أَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ} إِلَى آخِرِ السُّورَةِ:
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا، اس سے پہلے کہ ان پر ایک درد ناک عذاب آ جائے“ آخر سورت تک۔
{واتل عليهم نبا نوح إذ قال لقومه يا قوم إن كان كبر عليكم مقامي وتذكيري بآيات الله} إلى قوله: {من المسلمين}.
‏‏‏‏ اور سورۃ یونس میں فرمانا «واتل عليهم نبأ نوح إذ قال لقومه يا قوم إن كان كبر عليكم مقامي وتذكيري بآيات الله» اے رسول! نوح کی خبر ان پر تلاوت کر، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ اے قوم! اگر میرا یہاں ٹھہرنا اور اللہ تعالیٰ کی آیات کو تمہارے سامنے بیان کرنا تمہیں زیادہ ناگوار گزرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «من المسلمين» تک۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3337
حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، عن يونس، عن الزهري، قال سالم، وقال ابن عمر رضي الله عنهما، قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس فاثنى على الله بما هو اهله ثم ذكر الدجال، فقال: إني لانذركموه وما من نبي إلا انذره قومه لقد انذر نوح قومه ولكني اقول لكم فيه، قولا: لم يقله نبي لقومه تعلمون انه اعور وان الله ليس باعور".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں زہری نے کہ سالم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں خطبہ سنانے کھڑے ہوئے۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی، اس کی شان کے مطابق ثنا بیان کی، پھر دجال کا ذکر فرمایا اور فرمایا کہ میں تمہیں دجال کے فتنے سے ڈراتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو۔ نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا۔ لیکن میں تمہیں اس کے بارے میں ایک ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے بھی اپنی قوم کو نہیں بتائی تھی، تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ دجال کانا ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس عیب سے پاک ہے۔

Share this: