احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: 20- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَى رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ}:
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور ایوب کو یاد کرو جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے بیماری نے آ گھیرا ہے اور تو «أرحم الراحمين» ہے“۔
{اركض} اضرب. {يركضون} يعدون.
‏‏‏‏ جو (سورۃ ص میں) «اركض‏ برجلك» بمعنی «اضرب‏» (یعنی اپنا پاؤں زمین پر مار) «يركضون‏» بمعنی «يعدون‏» (سورۃ انبیاء میں، یعنی دوڑتے ہیں)۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3391
حدثني عبد الله بن محمد الجعفي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"بينما ايوب يغتسل عريانا خر عليه رجل جراد من ذهب فجعل يحثي في ثوبه فنادى ربه يا ايوب الم اكن اغنيتك عما ترى، قال: بلى يا رب، ولكن لا غنى لي عن بركتك".
مجھ سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایوب علیہ السلام ننگے غسل کر رہے تھے کہ سونے کی ٹڈیاں ان پر گرنے لگیں۔ وہ ان کو اپنے کپڑے میں جمع کرنے لگے۔ ان کے پروردگار نے ان کو پکارا کہ اے ایوب! جو کچھ تم دیکھ رہے ہو (سونے کی ٹڈیاں) کیا میں نے تمہیں اس سے بےپروا نہیں کر دیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ صحیح ہے ‘ اے رب العزت! لیکن تیری برکت سے میں کس طرح بےپروا ہو سکتا ہوں۔

Share this: