احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

45: 45- بَابُ: {وَإِذْ قَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَى نِسَاءِ الْعَالَمِينَ}:
باب: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”اور (وہ وقت یاد کر) جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم بیشک اللہ نے تجھ کو برگزیدہ کیا ہے اور پلیدی سے پاک کیا ہے اور تجھ کو دنیا جہاں کی عورتوں کے مقابلہ میں برگزیدہ کیا“۔
{يا مريم اقنتي لربك واسجدي واركعي مع الراكعين ذلك من انباء الغيب نوحيه إليك وما كنت لديهم إذ يلقون اقلامهم ايهم يكفل مريم وما كنت لديهم إذ يختصمون} يقال يكفل يضم، كفلها ضمها، مخففة ليس من كفالة الديون وشبهها.
‏‏‏‏ اے مریم! اپنے رب کی عبادت کرتی رہ اور سجدہ کرتی رہ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتی رہ، یہ (واقعات) غیب کی خبروں میں سے ہیں جو ہم تیرے اوپر وحی کر رہے ہیں اور تو ان لوگوں کے پاس نہیں تھا جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کو پالے اور تو نہ اس وقت ان کے پاس تھا جب وہ آپس میں اختلاف کر رہے تھے۔ «يكفل» «يضم» کے معنی میں بولتے ہیں، یعنی ملا لیوے۔ «كفلها» یعنی «ضمها» ملا لیا (بعض قراتوں میں) تخفیف کے ساتھ ہے۔ یہ وہ کفالت ہے جو قرضوں وغیرہ میں کی جاتی ہے یعنی ضمانت وہ دوسرا معنی ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3432
حدثني احمد بن ابي رجاء، حدثنا النضر، عن هشام، قال: اخبرني ابي، قال: سمعت عبد الله بن جعفر، قال: سمعت عليا رضي الله عنه، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:"خير نسائها مريم ابنة عمران وخير نسائها خديجة".
مجھ سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، ان سے ہشام، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن جعفر سے سنا، کہا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ مریم بنت عمران (اپنے زمانہ میں) سب سے بہترین خاتون تھیں اور اس امت کی سب سے بہترین خاتون خدیجہ ہیں (رضی اللہ عنہا)۔

Share this: