احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: 17- بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا}:
باب: (قوم ثمود اور صالح علیہ السلام کا بیان) اللہ پاک کا (سورۃ الاعراف میں) فرمانا ”ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح علیہ السلام کو بھیجا“۔
كذب اصحاب الحجر سورة الحجر آية 80 موضع ثمود واما وحرث حجر سورة الانعام آية 138 حرام وكل ممنوع فهو حجر محجور والحجر كل بناء بنيته وما حجرت عليه من الارض فهو حجر ومنه سمي حطيم البيت حجرا كانه مشتق من محطوم مثل قتيل من مقتول ويقال للانثى من الخيل الحجر ويقال للعقل حجر وحجى واما حجر اليمامة فهو منزل.
‏‏‏‏ (سورۃ الحجر میں) جو فرمایا «كذب أصحاب الحجر‏» حجر والوں نے پیغمبروں کو جھٹلایا۔ حجر ثمود والوں کا شہر تھا لیکن (سورۃ الانعام میں) جو «حرث حجر‏» آیا ہے وہاں «حجر‏» کے معنی حرام اور ممنوع کے ہیں۔ عرب لوگ کہتے ہیں «حجر محجور» یعنی حرام و ممنوع اور «حجر‏» عمارت کو بھی کہتے ہیں اور جس زمین کو گھیر لیا جائے (دیوار یا باڑ سے) اسی سے خانہ کعبہ کے حطیم کو «حجر‏» کہتے ہیں۔ «حجر‏» «محطوم» سے نکلا ہے «محطوم» کے معنی ٹوٹا ہوا۔ پہلے وہ کعبہ کے اندر تھا اس کو توڑ کر باہر کر دیا اس لیے «محطوم» کہنے لگے) جیسے «قتيل» «مقتول» سے ‘ اور «مادبان» گھوڑی کو بھی۔ «حجر‏» کے معنی عقل کے بھی ہیں جیسے «حجى‏.‏» کے معنی بھی عقل کے ہیں (سورۃ الفجر میں ہے «هل في ذالك قسم لذي حجر») اور «حجر اليمامة» (حجاج اور یمن کے بیچ میں) ایک مقام کا نام ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 3377
حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن زمعة، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم"وذكر الذي عقر الناقة، قال: انتدب لها رجل ذو عز ومنعة في قوة كابي زمعة".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن زمعہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا (خطبہ کے دوران) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قوم کا ذکر کیا جنہوں نے اونٹنی کو ذبح کر دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اللہ کی قسم بھیجی ہوئی) اس (اونٹنی) کو ذبح کرنے والا قوم کا ایک بہت ہی باعزت آدمی (قیدار نامی) تھا ‘ جیسے ہمارے زمانے میں ابوزمعہ (اسود بن مطلب) ہے۔

Share this: