احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے
صحيح بخاري
85:
كتاب الفرائض
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
1:
باب قول الله تعالى: {يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين فإن كن نساء فوق اثنتين فلهن ثلثا ما ترك وإن كانت واحدة فلها النصف ولأبويه لكل واحد منهما السدس مما ترك إن كان له ولد فإن لم يكن له ولد وورثه أبواه فلأمه الثلث فإن كان له إخوة فلأمه السدس من بعد وصية يوصي بها أو دين آباؤكم وأبناؤكم لا تدرون أيهم أقرب لكم نفعا فريضة من الله إن الله كان عليما حكيما ولكم نصف ما ترك أزواجكم إن لم يكن لهن ولد فإن كان لهن ولد فلكم الربع مما تركن من بعد وصية يوصين بها أو دين ولهن الربع مما تركتم إن لم يكن لكم ولد فإن كان لكم ولد فلهن الثمن مما تركتم من بعد وصية توصون بها أو دين وإن كان رجل يورث كلالة أو امرأة وله أخ أو أخت فلكل واحد منهما السدس فإن كانوا أكثر من ذلك فهم شركاء في الثلث من بعد وصية يوصى بها أو دين غير مضار وصية من الله والله عليم حليم}:
باب: اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ”اللہ پاک تمہاری اولاد کے مقدمہ میں تم کو یہ حکم دیتا ہے کہ مرد بچے کو دوہرا حصہ اور بیٹی کو اکہرا حصہ ملے گا، اگر میت کا بیٹا نہ ہو، نری بیٹیاں ہوں دو یا دو سے زائد تو ان کو دو تہائی ترکہ ملے گا۔ اگر میت کی ایک بیٹی ہو تو اس کو آدھا ترکہ ملے گا اور میت کے ماں باپ ہر ایک کو ترکہ میں سے چھٹا چھٹا حصہ ملے گا اگر میت کی اولاد ہو
(بیٹا یا بیٹی، پوتا یا پوتی)
اگر اولاد نہ ہو اور صرف ماں باپ ہی اس کے وارث ہوں تو ماں کو تہائی حصہ
(باقی سب باپ کو ملے گا)
اگر ماں باپ کے سوا میت کے کچھ بھائی بہن ہوں تب ماں کو چھٹا حصہ ملے گا یہ سارے حصے میت کی وصیت اور قرض ادا کرنے کے بعد ادا کئے جائیں گے
(مگر وصیت میت کے تہائی مال تک جہاں تک پوری ہو سکے پوری کریں گے۔ باقی دو تہائی وارثوں کا حق ہے اور قرض کی ادائیگی سارے مال سے کی جائے گی اگر کل مال قرض میں چلا جائے تو وارثوں کو کچھ نہ ملے گا)
تم کیا جانو باپ یا بیٹوں میں سے تم کو کس سے زیادہ فائدہ پہنچ سکتا ہے
(اس لیے اپنی رائے کو دخل نہ دو)
یہ حصے اللہ کے مقرر کئے ہوئے ہیں
(وہ اپنی مصلحت کو خوب جانتا ہے)
کیونکہ اللہ بڑے علم اور حکمت والا ہے اور تمہاری بیویاں جو مال اسباب چھوڑ جائیں اگر اس کی اولاد نہ ہو
(نہ بیٹا نہ بیٹی)
تب تو تم کو آدھا ترکہ ملے گا۔ اگر اولاد ہو تو چوتھائی یہ بھی وصیت اور قرض ادا کرنے کے بعد ملے گا اسی طرح تم جو مال و اسباب چھوڑ جاؤ اور تمہاری اولاد بیٹا بیٹی کوئی نہ ہو تو تمہاری بیویوں کو اس میں سے چوتھائی ملے گا اگر اولاد ہو تو آٹھواں حصہ یہ بھی وصیت اور قرضہ ادا کرنے کے بعد اور اگر کوئی مرد یا عورت مر جائے اور وہ کلالہ ہو
(نہ اس کا باپ ہو نہ بیٹا)
بلکہ ماں جائے ایک بھائی یا بہن ہو
(یعنی اخیافی)
تو ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا۔ اگر اسی طرح کئی اخیائی بھائی بہن ہوں تو سب مل کر ایک تہائی پائیں گے۔ یہ بھی وصیت اور قرض ادا کرنے کے بعد بشرطیکہ میت نے وارثوں کو نقصان پہنچانے کے لیے وصیت نہ کی ہو“
(یعنی ثلث مال سے زیادہ کی)
یہ سارا فرمان اللہ پاک کا اور اللہ ہر ایک کا حال خوب جانتا ہے وہ بڑے تحمل والا ہے
(جلدی عذاب نہیں کرتا)
“۔
2:
باب تعليم الفرائض:
باب: فرائض کا علم سیکھنا۔
3:
باب قول النبي صلى الله عليه وسلم:
«لا نورث ما تركنا صدقة»
:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب صدقہ ہے۔
4:
باب قول النبي صلى الله عليه وسلم:
«من ترك مالا فلأهله»
:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ جس نے مال چھوڑا ہو وہ اس کے اہل خانہ کے لیے ہے۔
5:
باب ميراث الولد من أبيه وأمه:
باب: لڑکے کی
(مقررہ)
میراث اس کے باپ اور ماں کی طرف سے کیا ہو گی۔
6:
باب ميراث البنات:
باب: لڑکیوں کی میراث کا بیان۔
7:
باب ميراث ابن الابن إذا لم يكن ابن:
باب: پوتے کی میراث
(کتنی ہے)
جب بیٹا نہ ہو۔
8:
باب ميراث ابنة ابن مع ابنة:
باب: بیٹی کی موجودگی میں پوتی کی میراث۔
9:
باب ميراث الجد مع الأب والإخوة:
باب: باپ یا بھائیوں کی موجودگی میں دادا کی میراث کا بیان۔
10:
باب ميراث الزوج مع الولد وغيره:
باب: اولاد کے ساتھ خاوند کو کیا ملے گا۔
11:
باب ميراث المرأة والزوج مع الولد وغيره:
باب: بیوی اور خاوند کو اولاد وغیرہ کے ساتھ کیا ملے گا۔
12:
باب ميراث الأخوات مع البنات عصبة:
باب: بیٹیوں کی موجودگی میں بہنیں عصبہ ہو جاتی ہیں۔
13:
باب ميراث الأخوات والإخوة:
باب: بہنوں اور بھائیوں کی میراث کا بیان۔
14:
باب: {يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة إن امرؤ هلك ليس له ولد وله أخت فلها نصف ما ترك وهو يرثها إن لم يكن لها ولد فإن كانتا اثنتين فلهما الثلثان مما ترك وإن كانوا إخوة رجالا ونساء فللذكر مثل حظ الأنثيين يبين الله لكم أن تضلوا والله بكل شيء عليم}:
باب: سورۃ نساء میں اللہ کا یہ فرمان کہ لوگ وراثت کے بارے میں آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کلالہ کے متعلق یہ حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کے کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی بہنیں ہوں تو بہن کو ترکہ کا آدھا ملے گا۔ اسی طرح یہ شخص اپنی بہن کا وارث ہو گا اگر اس کا کوئی بیٹا نہ ہو۔ پھر اگر بہنیں دو ہوں تو وہ دو تہائی ترکہ سے پائیں گی اور اگر بھائی بہن سب ملے جلے ہوں تو مرد کو دہرا حصہ اور عورت کو اکہرا حصہ ملے گا۔ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے بیان کرتا ہے کہ کہیں تم گمراہ نہ ہو جاؤ اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے“۔
15:
باب ابني عم أحدهما أخ للأم والآخر زوج:
باب: اگر کوئی عورت مر جائے اور اپنے دو چچا زاد بھائی چھوڑ جائے ایک تو ان میں سے اس کا اخیائی بھائی ہو، دوسرا اس کا خاوند ہو۔
16:
باب ذوي الأرحام:
باب: ذوی الارحام
(جیسے ماموں، خالہ، نانا، نواسہ، بھانجا)
۔
17:
باب ميراث الملاعنة:
باب: لعان کرنے والی عورت کی وراثت کا بیان۔
18:
باب الولد للفراش حرة كانت أو أمة:
باب: بچہ خواہ آزاد ہو یا غلام اسی کا کہلائے گا جس کا بستر ہو۔
19:
باب الولاء لمن أعتق وميراث اللقيط:
باب: غلام لونڈی کا ترکہ وہی لے گا جو اسے آزاد کرے اور جو لڑکا راستہ میں پڑا ہوا ملے اس کی وراثت کا بیان۔
20:
باب ميراث السائبة:
باب: سائبہ وہ غلام یا لونڈی جس کو مالک آزاد کر دے اور کہہ دے کہ تیری ولاء کا حق کسی کو نہ ملے گا کی وراثت کا بیان۔
21:
باب إثم من تبرأ من مواليه:
باب: جو غلام اپنے اصلی مالکوں کو چھوڑ جائے اس کا گناہ۔
22:
باب إذا أسلم على يديه:
باب: جب کوئی کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے
(تو وہ اس کا وارث ہوتا ہے یا نہیں)
۔
23:
باب ما يرث النساء من الولاء:
باب: ولاء کا تعلق عورت کے ساتھ قائم ہو سکتا ہے۔
24:
باب مولى القوم من أنفسهم وابن الأخت منهم:
باب: جو شخص کسی قوم کا غلام ہو آزاد کیا گیا وہ اسی قوم میں شمار ہو گا، اسی طرح کسی قوم کا بھانجا بھی اسی قوم میں داخل ہو گا۔
25:
باب ميراث الأسير:
باب: قیدی کی وراثت کا بیان۔
26:
باب لا يرث المسلم الكافر ولا الكافر المسلم وإذا أسلم قبل أن يقسم الميراث فلا ميراث له:
باب: مسلمان کافر کا وارث نہیں ہو سکتا اور نہ کافر مسلمان کا اور اگر میراث کی تقسیم سے پہلے اسلام لایا تب بھی میراث میں اس کا حق نہیں ہو گا۔
27:
باب ميراث العبد النصراني ومكاتب النصراني وإثم من انتفى من ولده:
باب: عیسائی غلام یا مکاتب عیسائی کی وراثت کا بیان اور جو اپنے بیٹے کی نفی کر دے اس کے گناہ کا بیان۔
28:
باب من ادعى أخا أو ابن أخ:
باب: جو کسی شخص کے بارے میں اپنا بھائی یا بھتیجا ہونے کا دعویٰ کرے۔
29:
باب من ادعى إلى غير أبيه:
باب: جس نے اپنے باپ کے سوا کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کیا، اس کے گناہ کا بیان۔
30:
باب إذا ادعت المرأة ابنا:
باب: کسی عورت کا دعویٰ کرنا کہ یہ بچہ میرا ہے۔
31:
باب القائف:
باب: قیافہ شناش کا بیان۔
Share this: