احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: 22- بَابُ إِذَا أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْهِ:
باب: جب کوئی کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے (تو وہ اس کا وارث ہوتا ہے یا نہیں)۔
وكان الحسن لا يرى له ولاية، وقال النبي صلى الله عليه وسلم الولاء لمن اعتق ويذكر، عن تميم الداري رفعه قال هو اولى الناس بمحياه ومماته واختلفوا في صحة هذا الخبر
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری اس کے ساتھ ولاء کے تعلق کو درست نہیں سمجھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولاء اس کے ساتھ قائم ہو گی جو آزاد کرے اور تمیم بن اوس داری سے منقول ہے، انہوں نے مرفوعاً روایت کی کہ وہ زندگی اور موت دونوں حالتوں میں سب لوگوں سے زیادہ اس پر حق رکھتا ہے لیکن اس حدیث کی صحت میں اختلاف ہے۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6757
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر"ان عائشة ام المؤمنين ارادت ان تشتري جارية تعتقها، فقال اهلها: نبيعكها على ان ولاءها لنا، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لا يمنعك ذلك، فإنما الولاء لمن اعتق".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک کنیز کو آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا تو کنیز کے مالکوں نے کہا کہ ہم بیچ سکتے ہیں لیکن ولاء ہمارے ساتھ ہو گی۔ ام المؤمنین نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شرط کو مانع نہ بننے دو، ولاء ہمیشہ اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے۔

Share this: