احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: 6- بَابُ مِيرَاثِ الْبَنَاتِ:
باب: لڑکیوں کی میراث کا بیان۔
صحيح بخاري حدیث نمبر: 6733
حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، قال: اخبرني عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، قال:"مرضت بمكة مرضا فاشفيت منه على الموت، فاتاني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني، فقلت: يا رسول الله، إن لي مالا كثيرا وليس يرثني إلا ابنتي، افاتصدق بثلثي مالي ؟ قال: لا، قال: قلت: فالشطر، قال: لا، قلت: الثلث، قال: الثلث كبير، إنك إن تركت ولدك اغنياء، خير من ان تتركهم عالة يتكففون الناس، وإنك لن تنفق نفقة إلا اجرت عليها، حتى اللقمة ترفعها إلى في امراتك، فقلت يا رسول الله: ااخلف عن هجرتي، فقال: لن تخلف بعدي فتعمل عملا تريد به وجه الله، إلا ازددت به رفعة ودرجة، ولعل ان تخلف بعدي حتى ينتفع بك اقوام ويضر بك آخرون"لكن البائس سعد بن خولة يرثي له رسول الله صلى الله عليه وسلم ان مات بمكة، قال سفيان، وسعد بن خولة رجل من بني عامر بن لؤي.
ہم سے امام حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں مکہ مکرمہ میں (حجۃ الوداع میں) بیمار پڑ گیا اور موت کے قریب پہنچ گیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس بہت زیادہ مال ہے اور ایک لڑکی کے سوا اس کا کوئی وارث نہیں تو کیا مجھے اپنے مال کے دو تہائی حصہ کا صدقہ کر دینا چاہئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا پھر آدھے کا کر دوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا ایک تہائی کا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ گو تہائی بھی بہت ہے، اگر تم اپنے بچوں کو مالدار چھوڑو تو یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں تنگدست چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جو بھی خرچ کرو گے اس پر تمہیں ثواب ملے گا یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو گے۔ پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں اپنی ہجرت میں پیچھے رہ جاؤں گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے بعد تم پیچھے رہ بھی گئے تب بھی جو عمل تم کرو گے اور اس سے اللہ کی خوشنودی مقصود ہو گی تو اس کے ذریعہ درجہ و مرتبہ بلند ہو گا اور غالباً تم میرے بعد زندہ رہو گے اور تم سے بہت سے لوگوں کو فائدہ ہو گا اور بہتوں کو نقصان پہنچے گا۔ قابل افسوس تو سعد ابن خولہ ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں اس لیے افسوس کا اظہار کیا کہ (ہجرت کے بعد اتفاق سے) ان کی وفات مکہ مکرمہ میں ہی ہو گئی۔ سفیان نے بیان کیا کہ سعد ابن خولہ رضی اللہ عنہ بنی عامر بن لوی کے ایک آدمی تھے۔

Share this: