احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

26: باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي اتِّخَاذِ الأَنْمَاطِ
باب: غالیچہ (چھوٹے قالین) رکھنے کی رخصت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2774
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن محمد بن المنكدر، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هل لكم انماط ؟ قلت: وانى تكون لنا انماط ؟ قال: اما إنها ستكون لكم انماط "، قال: فانا اقول لامراتي اخري عني انماطك، فتقول: الم يقل النبي صلى الله عليه وسلم: إنها ستكون لكم انماط، قال: فادعها، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس «انماط» (غالیچے) ہیں؟ میں نے کہا: غالیچے ہمارے پاس کہاں سے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: تمہارے پاس عنقریب «انماط» (غالیچے) ہوں گے۔ (تو اب وہ زمانہ آ گیا ہے) میں اپنی بیوی سے کہتا ہوں کہ تم اپنے «انماط» (غالیچے) مجھ سے دور رکھو۔ تو وہ کہتی ہے: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہ کہا تھا کہ تمہارے پاس «انماط» ہوں گے، تو میں اس سے درگزر کر جاتا ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب 25 (3631)، واللباس 62 (5161)، صحیح مسلم/اللباس 7 (2083)، سنن ابی داود/ اللباس 45 (4145)، سنن النسائی/النکاح 83 (3388) (تحفة الأشراف: 3023) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: آپ نے جو پیشین گوئی کی تھی کہ مسلمان مالدار ہو جائیں گے، اور عیش و عشرت کی ساری چیزیں انہیں میسر ہوں گی بحمد اللہ آج مسلمان آپ کی اس پیشین گوئی سے پوری طرح مستفید ہو رہے ہیں، اس حدیث سے غالیچے رکھنے کی اجازت کا پتا چلتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: