احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

25: باب مَا جَاءَ أَنَّ الرَّجُلَ أَحَقُّ بِصَدْرِ دَابَّتِهِ
باب: آدمی اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2773
حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، حدثنا علي بن الحسين بن واقد، حدثني ابي، حدثني عبد الله بن بريدة، قال: سمعت ابي بريدة، يقول: " بينما النبي صلى الله عليه وسلم يمشي إذ جاءه رجل ومعه حمار، فقال: يا رسول الله اركب، وتاخر الرجل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لانت احق بصدر دابتك إلا ان تجعله لي، قال: قد جعلته لك قال: فركب "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وفي الباب، عن قيس بن سعد بن عبادة.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چلے جا رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص جس کے ساتھ گدھا تھا آپ کے پاس آیا۔ اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ سوار ہو جائیے، اور خود پیچھے ہٹ گیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اپنی سواری کے سینے پر یعنی آگے بیٹھنے کا زیادہ حقدار ہو الاّ یہ کہ تم مجھے اس کا حق دے دو۔ یہ سن کر فوراً اس نے کہا: میں نے اس کا حق آپ کو دے دیا۔ پھر آپ اس پر سوار ہو گئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اس باب میں قیس بن سعد بن عبادۃ سے بھی روایت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجھاد 65 (2572) (تحفة الأشراف: 1961) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کس قدر متواضع تھی، آپ کسی دوسرے کے حق کو لینا پسند نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ وہ خود آپ کو یہ حق دینے پر راضی نہ ہو جاتا، یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ کی شخصیت میں ہمیشہ انصاف پسندی اور حق کا اظہار شامل تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3918) ، الإرواء (2 / 257)

Share this: