احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

58: بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ
باب: آگ پر پکی ہوئی چیز سے وضو کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 79
حدثنا ابن ابي عمر، قال: حدثنا سفيان بن عيينة، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الوضوء مما مست النار ولو من ثور اقط " , قال: فقال له ابن عباس: يا ابا هريرة انتوضا من الدهن انتوضا من الحميم ؟ قال: فقال ابو هريرة: يا ابن اخي إذا سمعت حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فلا تضرب له مثلا. قال: وفي الباب عن ام حبيبة، وام سلمة، وزيد بن ثابت، وابي طلحة، وابي ايوب، وابي موسى. قال ابو عيسى: وقد راى بعض اهل العلم الوضوء مما غيرت النار، واكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين، ومن بعدهم على ترك الوضوء مما غيرت النار.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز سے وضو ہے اگرچہ وہ پنیر کا کوئی ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو، اس پر ابن عباس نے ان سے کہا: ابوہریرہ رضی الله عنہ (بتائیے) کیا ہم گھی اور گرم پانی (کے استعمال) سے بھی وضو کریں؟ تو ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: بھتیجے! تم جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنو تو اس پر (عمل کرو) باتیں نہ بناؤ۔ (اور مثالیں بیان کر کے قیاس نہ کرو)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ام حبیبہ، ام سلمہ، زید بن ثابت، ابوطلحہ، ابوایوب انصاری اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- بعض اہل علم کی رائے ہے کہ آگ سے پکی ہوئی چیز سے وضو ہے، لیکن صحابہ، تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل علم کا مذہب ہے کہ اس سے وضو نہیں، (دلیل اگلی حدیث ہے)۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الطہارة 65 (485) (تحفة الأشراف: 15030) مسند احمد (2/265، 271، 458، 470، 479، 502) (حسن)

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (485)

Share this: