احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

60: بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ
باب: اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 81
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عبد الله بن عبد الله الرازي، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء بن عازب، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوضوء من لحوم الإبل , فقال: " توضئوا منها " , وسئل عن الوضوء من لحوم الغنم , فقال: " لا تتوضئوا منها ". قال: وفي الباب عن جابر بن سمرة، واسيد بن حضير. قال ابو عيسى: وقد روى الحجاج بن ارطاة هذا الحديث، عن عبد الله بن عبد الله، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن اسيد بن حضير، والصحيح حديث عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء بن عازب، وهو قول احمد , وإسحاق، وروى عبيدة الضبي، عن عبد الله بن عبد الله الرازي، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ذي الغرة الجهني، وروى حماد بن سلمة هذا الحديث، عن الحجاج بن ارطاة فاخطا فيه، وقال فيه: عن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن ابيه، عن اسيد بن حضير والصحيح، عن عبد الله بن عبد الله الرازي، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء بن عازب، قال إسحاق: صح في هذا الباب حديثان، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، حديث البراء، وحديث جابر بن سمرة، وهو قول احمد , وإسحاق، وقد روي عن بعض اهل العلم من التابعين وغيرهم، انهم لم يروا الوضوء من لحوم الإبل، وهو قول سفيان الثوري، واهل الكوفة.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اونٹ کے گوشت کے بارے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس سے وضو کرو اور بکری کے گوشت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس سے وضو نہ کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں جابر بن سمرہ اور اسید بن حضیر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- یہی قول احمد، عبداللہ اور اسحاق بن راہویہ کا ہے،
۳- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اس باب میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے دو حدیثیں صحیح ہیں: ایک براء بن عازب کی (جسے مولف نے ذکر کیا اور اس کے طرق پر بحث کی ہے) اور دوسری جابر بن سمرہ کی،
۴- یہی قول احمد اور اسحاق بن راہویہ کا ہے۔ اور تابعین وغیرہم میں سے بعض اہل علم سے مروی ہے کہ ان لوگوں کی رائے ہے کہ اونٹ کے گوشت سے وضو نہیں ہے اور یہی سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة 72 (184)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 67 (494)، (تحفة الأشراف: 1783)، مسند احمد (4/288) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: لوگ اوپر والی روایت کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ یہاں وضو سے مراد وضو لغوی ہے، لیکن یہ بات درست نہیں، اس لیے کہ وضو ایک شرعی لفظ ہے جسے بغیر کسی دلیل کے لغوی معنی پر محمول کرنا درست نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (494)

Share this: