احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

57: بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ
باب: نیند سے وضو کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 77
حدثنا إسماعيل بن موسى كوفي، وهناد، ومحمد بن عبيد المحاربي المعنى واحد، قالوا: حدثنا عبد السلام بن حرب الملائي، عن ابي خالد الدالاني، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس، انه راى النبي صلى الله عليه وسلم نام وهو ساجد حتى غط او نفخ، ثم قام يصلي فقلت: يا رسول الله إنك قد نمت، قال: " إن الوضوء لا يجب إلا على من نام مضطجعا، فإنه إذا اضطجع استرخت مفاصله ". قال ابو عيسى: وابو خالد اسمه: يزيد بن عبد الرحمن، قال: وفي الباب عن عائشة، وابن مسعود، وابي هريرة.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ سجدے کی حالت میں سو گئے یہاں تک کہ آپ خرانٹے لینے لگے، پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ تو سو گئے تھے؟ آپ نے فرمایا: وضو صرف اس پر واجب ہوتا ہے جو چت لیٹ کر سوئے اس لیے کہ جب آدمی لیٹ جاتا ہے تو اس کے جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں عائشہ، ابن مسعود، اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة 80 (202)، (تحفة الأشراف: 5425)، مسند احمد (1/245، 343) (ضعیف) (ابو خالد یزید بن عبدالرحمن دارمی دالانی مدلس ہیں، انہیں بہت زیادہ وہم ہو جایا کرتا تھا، شعبہ کہتے ہیں کہ قتادہ نے یہ حدیث ابو العالیہ سے نہیں سنی ہے یعنی اس میں انقطاع بھی ہے)

وضاحت: ۱؎: چت لیٹنے کی صورت میں ہوا کے خارج ہونے کا شک بڑھ جاتا ہے جب کہ ہلکی نیند میں ایسا نہیں ہوتا، یہ حدیث اگرچہ سند کے اعتبار سے ضعیف ہے، مگر اس کے لیٹ کر سونے سے وضو ٹوٹ جانے والے ٹکڑے کی تائید دیگر روایات سے ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (25) ، المشكاة (318) ، // ضعيف الجامع (1808) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 202

Share this: