احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الذِّكْرِ
باب: ذکر الٰہی کی فضیلت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3375
حدثنا ابو كريب، حدثنا زيد بن حباب، عن معاوية بن صالح، عن عمرو بن قيس، عن عبد الله بن بسر رضي الله عنه، ان رجلا، قال: يا رسول الله، إن شرائع الإسلام قد كثرت علي، فاخبرني بشيء اتشبث به، قال: " لا يزال لسانك رطبا من ذكر الله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه.
عبداللہ بن بسر سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! اسلام کے احکام و قوانین تو میرے لیے بہت ہیں، کچھ تھوڑی سی چیزیں مجھے بتا دیجئیے جن پر میں (مضبوطی) سے جما رہوں، آپ نے فرمایا: تمہاری زبان ہر وقت اللہ کی یاد اور ذکر سے تر رہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الأدب 53 (3793) (تحفة الأشراف: 5196) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس آدمی کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ فرائض، سنن اور نوافل کی شکل میں نیکیوں کی بہت کثرت ہے، مجھے کوئی ایسا جامع نسخہ بتائیے جس سے صرف فرائض و سنن پر اگر عمل کر سکوں اور نوافل و مستحبات رہ جائیں تو بھی میری نیکیاں کم نہ ہوں، آپ نے فرمایا: ذکر الٰہی سے اپنی زبان تر رکھ اور اسے اپنی زندگی کا دائمی معمول بنا لے، ایسا کرنے کی صورت میں اگر تو نوافل و مستحبات پر عمل نہ بھی کر سکا تو ذکر الٰہی کی کثرت سے اس کا ازالہ ہو جائے گا۔ کیونکہ نوافل و مستحبات (عبادات) کا حاصل تو یہی ہے نہ کہ بندے بارگاہ الٰہی میں اپنی عاجزی و خاکساری کا اظہار کا نذرانہ پیش کرتا ہے، سو کثرت ذکر سے بھی یہ مقصد حاصل ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3793)

Share this: