احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب مِنْهُ
باب: دعا سے متعلق ایک اور باب​۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 3374
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا مرحوم بن عبد العزيز العطار، حدثنا ابو نعامة السعدي، عن ابي عثمان النهدي، عن ابي موسى الاشعري رضي الله عنه، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة، فلما قفلنا اشرفنا على المدينة فكبر الناس تكبيرة ورفعوا بها اصواتهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ربكم ليس باصم ولا غائب، هو بينكم وبين رءوس رحالكم ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثم قال: " يا عبد الله بن قيس، الا اعلمك كنزا من كنوز الجنة: لا حول ولا قوة إلا بالله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وابو عثمان النهدي اسمه عبد الرحمن بن مل، وابو نعامة السعدي اسمه عمرو بن عيسى.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے جب ہم لوٹے اور ہمیں مدینہ دکھائی دینے لگا تو لوگوں نے تکبیر کہی اور بلند آواز سے تکبیر کہی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا رب بہرہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب و غیر حاضر ہے، وہ تمہارے درمیان موجود ہے، وہ تمہارے کجاؤں اور سواریوں کے درمیان (یعنی بہت قریب) ہے پھر آپ نے فرمایا: عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ «لا حول ولا قوة إلا بالله» (جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- ابوعثمان نہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے اور ابونعامہ سعدی کا نام عمرو بن عیسیٰ ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد 131 (2992)، والمغازي 38 (4205)، والدعوات 50 (6384)، 66 (6409)، والقدر 7 (6610)، والتوحید 9 (7386)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 13 (2704)، سنن ابی داود/ الصلاة 361 (1526)، سنن ابن ماجہ/الأدب 59 (3824) (تحفة الأشراف: 987) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی: جو اس کلمے کا ورد کرے گا وہ جنت کے خزانوں میں ایک خزانے کا مالک ہو جائے گا، کیونکہ اس کلمے کا مطلب برائی سے پھر نے اور نیکی کی قوت اللہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ جب بندہ اس کا باربار اظہار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بے انتہا خوش ہوتا ہے، بندے کی طرف سے اس طرح کی عاجزی کا اظہار تو عبادت حاصل ہے۔

سنن ترمذي حدیث نمبر: 3374M
حدثنا إسحاق بن منصور، حدثنا ابو عاصم، عن حميد ابي المليح، عن ابي صالح، عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
اس سند سے ابوالملیح نے ابوصالح سے، اور ابوصالح نے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (صحیح)

Share this: