احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَنْتَفِي مِنْ وَلَدِهِ
باب: باپ اپنے بچے کا انکار کر دے تو اس کے حکم کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2128
حدثنا عبد الجبار بن العلاء بن عبد الجبار العطار، وسعيد بن عبد الرحمن المخزومي، قالا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل من بني فزارة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن امراتي ولدت غلاما اسود، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " هل لك من إبل "، قال: نعم، قال: " فما الوانها ؟ "، قال: حمر، قال: " فهل فيها اورق "، قال: نعم، إن فيها لورقا، قال: " انى اتاها ذلك "، قال: لعل عرقا نزعها، قال: " فهذا لعل عرقا نزعه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنی فزارہ کے ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میری بیوی سے ایک کالا بچہ پیدا ہوا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے پوچھا: وہ کس رنگ کے ہیں؟ اس نے کہا: سرخ۔ آپ نے پوچھا: کیا اس میں کوئی مٹمیلے رنگ کا بھی ہے؟ اس نے کہا: ہاں، اس میں ایک خاکستری رنگ کا بھی ہے۔ آپ نے پوچھا: وہ کہاں سے آیا؟ اس نے کہا: شاید وہ کوئی خاندانی رگ کھینچ لایا ہو گا ۱؎، آپ نے فرمایا: اس لڑکے نے بھی شاید کوئی خاندانی رگ کھینچ لائی ہو اور کالے رنگ کا ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطلاق 26 (5305)، والحدود 41 (6847)، والإعتصام 12 (7314)، صحیح مسلم/اللعان 1 (1500)، سنن ابی داود/ الطلاق 28 (2260)، سنن النسائی/الطلاق 46 (35090)، سنن ابن ماجہ/النکاح 58 (2200) (تحفة الأشراف: 13129)، مسند احمد (2/234، 239، 409) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی اس کے باپ دادا میں سے کوئی اس رنگ کا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2102)

Share this: