احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: باب فِي حَثِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى التَّهَادِي
باب: ہدیہ دینے پر نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ترغیب کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2130
حدثنا ازهر بن مروان البصري، حدثنا محمد بن سواء، حدثنا ابو معشر، عن سعيد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تهادوا فإن الهدية تذهب وحر الصدر، ولا تحقرن جارة لجارتها، ولو شق فرسن شاة "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه، وابو معشر اسمه نجيح مولى بني هاشم، وقد تكلم فيه بعض اهل العلم من قبل حفظه.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو، اس لیے کہ ہدیہ دل کی کدورت کو دور کرتا ہے، کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کے ہدیہ کو حقیر نہ سمجھے اگرچہ وہ بکری کے کھر کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- ابومعشر کا نام نجیح ہے وہ بنی ہاشم کے (آزاد کردہ) غلام ہیں، ان کے حافظے کے تعلق سے بعض اہل علم نے ان کے بارے میں کلام کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13072) (ضعیف) (سند میں ابو معشر سندی ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث کا آخری ٹکڑا، ابوہریرہ رضی الله عنہ ہی سے صحیحین میں مروی ہے، دیکھیے: صحیح البخاری/الأدب 30 (6017)، صحیح مسلم/الزکاة 30 (1030)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک دوسرے کو ہدیہ بھیجنا چاہیئے کیوں اس سے آپس میں دلی محبت اور قلبی لگاؤ میں اضافہ ہوتا ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ ہدیہ خوش دلی سے قبول کرنا چاہیئے، اس کی مقدار کم ہو یا زیادہ، بلکہ وہ ہدیہ جو مقدار میں کم ہو زیادہ بہتر ہے کیونکہ اس میں ہدیہ بھیجنے والے کو زیادہ تکلف نہیں کرنا پڑتا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن الشطر الثاني منه صحيح، المشكاة (3028) // ضعيف الجامع الصغير (2489) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(2130) إسناده ضعيف ¤ أبو معشر نجيح السندي : ضعيف (د 3778)

Share this: