احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب مَا جَاءَ فِي الْقَافَةِ
باب: نسب میں قیافہ شناسی کے حکم کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2129
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها مسرورا تبرق اسارير وجهه، فقال: " الم تري ان مجززا نظر آنفا إلى زيد بن حارثة، واسامة بن زيد، فقال: هذه الاقدام بعضها من بعض "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روى ابن عيينة هذا الحديث، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، وزاد فيه: " الم تري ان مجززا مر على زيد بن حارثة، واسامة بن زيد قد غطيا رءوسهما وبدت اقدامهما، فقال: إن هذه الاقدام بعضها من بعض "، وهكذا حدثنا سعيد بن عبد الرحمن، وغير واحد، عن سفيان بن عيينة هذا الحديث، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، وهذا حديث حسن صحيح، وقد احتج بعض اهل العلم بهذا الحديث في إقامة امر القافة.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خوشی خوشی ان کے پاس تشریف لائے، آپ کے چہرے کے خطوط چمک رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے دیکھا نہیں، ابھی ابھی مجزز نے زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید کو دیکھ کر کہا ہے کہ یہ قدم (یعنی ان کا رشتہ) ایک دوسرے سے ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ابن عیینہ نے یہ حدیث «عن الزهري عن عروة عن عائشة» کی سند سے روایت کی ہے۔ اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے، آپ نے فرمایا: کیا تم نے نہیں دیکھا کہ مجزز، زید بن حارثہ اور اسامہ بن زید رضی الله عنہ کے پاس سے گزرا، اس وقت وہ دونوں اپنا سر ڈھانپے ہوئے تھے اور ان کے پیر کھلے ہوئے تھے تو اس نے کہا: ان قدموں (کا رشتہ) ایک دوسرے سے ہیں،
۳- اسی طرح ہم سے سعید بن عبدالرحمٰن اور کئی لوگوں نے یہ حدیث «عن سفيان بن عيينة هذا الحديث عن الزهري عن عروة عن عائشة» کی سند سے بیان کی ہے، یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۴- بعض اہل علم نے اس حدیث سے قیافہ کے معتبر ہونے پر استدلال کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المناقب 23 (3555)، وفضائل الصحابة 17 (3731)، والفرائض 31 (6770)، صحیح مسلم/الرضاع 11 (1459)، سنن ابی داود/ الطلاق 31 (2267، 2268)، سنن النسائی/الطلاق 51 (3523، 3524)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 21 (2349) (تحفة الأشراف: 16581)، مسند احمد (6/22682) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اہل جاہلیت زید اور ان کے بیٹے اسامہ کے نسب میں طعنہ زنی کرتے تھے کیونکہ زید گورے تھے جب کہ اسامہ کالے اور سیاہ رنگ کے تھے، جب مجزز جیسے قیافہ شناس نے دونوں کے پیر دیکھ کر کہہ دیا کہ ان کا آپس میں نسب ثابت ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے، کیونکہ طعنہ زنی کرنے والوں کی جن کے نزدیک قیافہ شناسی معتبر تھی اس قیافہ شناس کی بات سے تکذیب ہو گئی، اور ان دونوں کے نسب کی تصدیق ہو گئی، یہ صرف مشرکین کے عرف سے اس طعنہ کی تردید کی وجہ سے تھا، ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بذریعہ وحی اس حقیقت سے واقف تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2349)

Share this: