احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: باب
باب: قربانی سے متعلق ایک اور باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1521
حدثنا قتيبة , حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن , عن عمرو بن ابي عمرو , عن المطلب , عن جابر بن عبد الله , قال: " شهدت مع النبي صلى الله عليه وسلم الاضحى بالمصلى , فلما قضى خطبته نزل عن منبره , فاتي بكبش فذبحه رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده , وقال بسم الله , والله اكبر، هذا عني وعمن لم يضح من امتي " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب من هذا الوجه , والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم , ان يقول الرجل إذا ذبح , بسم الله , والله اكبر , وهو قول ابن المبارك , والمطلب بن عبد الله بن حنطب , يقال: إنه لم يسمع من جابر.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید الاضحی کے دن عید گاہ گیا، جب آپ خطبہ ختم کر چکے تو منبر سے نیچے اترے، پھر ایک مینڈھا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، اور (ذبح کرتے وقت) یہ کلمات کہے: «بسم الله والله أكبر، هذا عني وعمن لم يضح من أمتي» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- اہل علم صحابہ اور دیگر لوگوں کا اسی پر عمل ہے کہ جانور ذبح کرتے وقت آدمی یہ کہے «بسم الله والله أكبر» ابن مبارک کا بھی یہی قول ہے، کہا جاتا ہے،
۳- راوی مطلب بن عبداللہ بن حنطب کا سماع جابر سے ثابت نہیں ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الضحایا8 (2810)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 1 (3121)، (تحفة الأشراف: 3099)، و مسند احمد (3/356، 362)، وسنن الدارمی/الأضاحي1 (1989) (صحیح) (’’ مطلب ‘‘ کے ’’ جابر ‘‘ رضی الله عنہ سے سماع میں اختلاف ہے، مگر شواہد ومتابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، الإرواء 1138، وتراجع الألبانی 580)

وضاحت: ۱؎: میں اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں اور اللہ سب سے بڑا ہے، یہ میری طرف سے اور میری امت کے ان لوگوں کی طرف سے ہے، جنہوں نے قربانی نہیں کی ہے۔ (یہ آخری جملہ اس بابت واضح اور صریح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کے ان افراد کی طرف سے قربانی کی جو زندہ تھے اور مجبوری کی وجہ سے قربانی نہیں کر سکے تھے، اس میں مردہ کو شامل کرنا زبردستی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1138) ، صحيح أبي داود (2501)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1521) إسناده ضعيف / د 2810

Share this: