احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: باب تَرْكِ أَخْذِ الشَّعْرِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُضَحِّيَ
باب: جو قربانی کرنا چاہتا ہو وہ بال نہ کاٹے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1523
حدثنا احمد بن الحكم البصري , حدثنا محمد بن جعفر , عن شعبة , عن مالك بن انس , عن عمرو او عمر بن مسلم , عن سعيد بن المسيب , عن ام سلمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من راى هلال ذي الحجة , واراد ان يضحي , فلا ياخذن من شعره , ولا من اظفاره " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , والصحيح هو عمرو بن مسلم , قد روى عنه محمد بن عمرو بن علقمة , وغير واحد , وقد روي هذا الحديث عن سعيد بن المسيب , عن ام سلمة , عن النبي صلى الله عليه وسلم من غير هذا الوجه نحو هذا , وهو قول بعض اهل العلم , وبه كان يقول سعيد بن المسيب , وإلى هذا الحديث ذهب احمد , وإسحاق , ورخص بعض اهل العلم في ذلك , فقالوا: لا باس ان ياخذ من شعره واظفاره , وهو قول الشافعي , واحتج بحديث عائشة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يبعث بالهدي من المدينة , فلا يجتنب شيئا مما يجتنب منه المحرم.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ماہ ذی الحجہ کا چاند دیکھے اور قربانی کرنا چاہتا ہو وہ (جب تک قربانی نہ کر لے) اپنا بال اور ناخن نہ کاٹے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- (عمرو اور عمر میں کے بارے میں) صحیح عمرو بن مسلم ہے، ان سے محمد بن عمرو بن علقمہ اور کئی لوگوں نے حدیث روایت کی ہے، دوسری سند سے اسی جیسی حدیث سعید بن مسیب سے آئی ہے، سعید بن مسیب ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،
۳- بعض اہل علم کا یہی قول ہے، سعید بن مسیب بھی اسی کے قائل ہیں، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا مسلک بھی اسی حدیث کے موافق ہے،
۴- بعض اہل علم نے اس سلسلے میں رخصت دی ہے، وہ لوگ کہتے ہیں: بال اور ناخن کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے، شافعی کا یہی قول ہے، وہ عائشہ رضی الله عنہا کی اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قربانی کا جانور مدینہ روانہ کرتے تھے اور محرم جن چیزوں سے اجتناب کرتا ہے، آپ ان میں سے کسی چیز سے بھی اجتناب نہیں کرتے تھے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأضاحي 7 (1977)، سنن ابی داود/ الضحایا 3 (2791)، سنن النسائی/الضحایا 1 (4367)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 11 (3149)، (تحفة الأشراف: 18152)، و مسند احمد (6/289، 301)، 311)، سنن الدارمی/الأضاحي 2 (1990) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: عائشہ رضی الله عنہا اور ام سلمہ کی حدیث میں تطبیق کی صورت علماء نے یہ نکالی ہے کہ ام سلمہ کی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیا جائے گا۔ «واللہ اعلم»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3149)

Share this: