احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

109: بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنَ الْمَوْطَإِ
باب: گندی جگہوں پر سے ننگے پاؤں گزرنے سے پاؤں دھونے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 143
حدثنا ابو رجاء قتيبة، حدثنا مالك بن انس، عن محمد بن عمارة، عن محمد بن إبراهيم، عن ام ولد لعبد الرحمن بن عوف، قالت: قلت لام سلمة: إني امراة اطيل ذيلي وامشي في المكان القذر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يطهره ما بعده ". قال: وفي الباب عن عبد الله بن مسعود، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لا نتوضا من الموطإ. قال ابو عيسى: وهو قول غير واحد من اهل العلم، قالوا: إذا وطيء الرجل على المكان القذر، انه لا يجب عليه غسل القدم، إلا ان يكون رطبا فيغسل ما اصابه. قال ابو عيسى: وروى عبد الله بن المبارك هذا الحديث، عن مالك بن انس، عن محمد بن عمارة، عن محمد بن إبراهيم، عن ام ولد لهود بن عبد الرحمن بن عوف، عن ام سلمة وهو وهم، وليس لعبد الرحمن بن عوف ابن يقال له: هود، وإنما هو: عن ام ولد لإبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف، عن ام سلمة وهذا الصحيح.
عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کی ایک ام ولد سے روایت ہے کہ میں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے کہا: میں لمبا دامن رکھنے والی عورت ہوں اور میرا گندی جگہوں پر بھی چلنا ہوتا ہے، (تو میں کیا کروں؟) انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اس کے بعد کی (پاک) زمین اسے پاک کر دیتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ گندی جگہوں پر سے گزرنے کے بعد پاؤں نہیں دھوتے تھے،
۲- اہل علم میں سے بہت سے لوگوں کا یہی قول ہے کہ جب آدمی کسی گندے راستے سے ہو کر آئے تو اسے پاؤں دھونے ضروری نہیں سوائے اس کے کہ گندگی گیلی ہو تو ایسی صورت میں جو کچھ لگا ہے اسے دھو لے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة40 (383)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 79 (531)، (تحفة الأشراف: 18296)، موطا امام مالک/الطہارة 4 (16)، مسند احمد (6/290، 316)، سنن الدارمی/الطہارة 63 (769) (صحیح) (سند میں ام ولد عبدالرحمن یا ام ولد ابراہیم بن عبدالرحمن مبہم ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (531)

Share this: