احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

160: باب مَا جَاءَ أَنَّ التَّسْبِيحَ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقَ لِلنِّسَاءِ
باب: نماز میں امام کے سہو پر مردوں کے ”سبحان اللہ“ کہنے اورعورتوں کے دستک دینے کا بیان​۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 369
حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " التسبيح للرجال والتصفيق للنساء " قال: وفي الباب عن علي وسهل بن سعد , وجابر , وابي سعيد , وابن عمر وقال: علي كنت إذا استاذنت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يصلي سبح. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند اهل العلم، وبه يقول: احمد , وإسحاق.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں مردوں کے لیے سبحان اللہ کہہ کر امام کو اس کے سہو پر متنبہ کرنا اور عورتوں کے لیے دستک دینا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی، سہل بن سعد، جابر، ابوسعید، ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت مانگتا اور آپ نماز پڑھ رہے ہوتے تو آپ سبحان اللہ کہتے،
۴- اہل علم کا اسی پر عمل ہے احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العمل فی الصلاة 5 (1203)، صحیح مسلم/الصلاة 23 (422)، والصلاة 173 (939)، سنن النسائی/السہو 15 (1208)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 65 (1034)، (تحفة الأشراف: 12517)، مسند احمد (2/261، 317، 376، 432، 440، 473، 479، 492، 507)، سنن الدارمی/الصلاة 95 (1403) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب امام نماز میں بھول جائے تو مرد سبحان اللہ کہہ کر اسے متنبہ کریں اور عورتیں زبان سے کچھ کہنے کے بجائے سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر مار کر اسے متنبہ کریں، کچھ لوگ سبحان اللہ کہنے کے بجائے اللہ اکبر کہہ کر امام کو متنبہ کرتے ہیں یہ سنت سے ثابت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1034 - 1036)

Share this: