احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

161: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ التَّثَاؤُبِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں جمائی لینے کی کراہت کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 370
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا إسماعيل بن جعفر، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " التثاؤب في الصلاة من الشيطان، فإذا تثاءب احدكم فليكظم ما استطاع " قال: وفي الباب عن ابي سعيد الخدري وجد عدي بن ثابت، قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، وقد كره قوم من اهل العلم التثاؤب في الصلاة، قال إبراهيم: إني لارد التثاؤب بالتنحنح.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں جمائی آنا شیطان کی طرف سے ہے، جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو جہاں تک ہو سکے اسے روکے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری اور عدی بن ثابت کے دادا (عبید بن عازب) سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے نماز میں جمائی لینے کو مکروہ کہا ہے، ابراہیم کہتے ہیں کہ میں جمائی کو کھنکھار سے لوٹا دیتا ہوں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الخلق 11 (3289)، والأدب 125 (6223)، و128 (6226)، صحیح مسلم/الزہد 9 (2994)، (تحفة الأشراف: 13962)، وکذا (13019)، مسند احمد (2/265، 397، 428، 517)، ویأتي عند المؤلف في الأدب برقم: 2746) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اور اگر روکنا ممکن نہ ہو تو منہ پر ہاتھ رکھے، کہتے ہیں: ہاتھ رکھنا بھی اسے روکنے کی کوشش ہے، جس کا حکم حدیث میں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: