احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب مَا جَاءَ فِي صَيْدِ الْبُزَاةِ
باب: باز کے شکار کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1467
حدثنا نصر بن علي , وهناد , وابو عمار , قالوا: حدثنا عيسى بن يونس , عن مجالد , عن الشعبي، عن عدي بن حاتم , قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد البازي , فقال: " ما امسك عليك فكل " , قال ابو عيسى: هذا حديث لا نعرفه إلا من حديث مجالد , عن الشعبي , والعمل على هذا عند اهل العلم , لا يرون بصيد البزاة والصقور باسا , وقال مجاهد: البزاة هو: الطير الذي يصاد به من الجوارح التي قال الله تعالى وما علمتم من الجوارح سورة المائدة آية 4 فسر الكلاب والطير الذي يصاد به , وقد رخص بعض اهل العلم في صيد البازي , وإن اكل منه , وقالوا: إنما تعليمه إجابته , وكرهه بعضهم , والفقهاء اكثرهم قالوا: ياكل وإن اكل منه.
عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باز کے شکار کے متعلق پوچھا؟ تو آپ نے فرمایا: وہ تمہارے لیے جو روک رکھے اسے کھاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہم اس حدیث کو صرف اسی سند «عن مجالد عن الشعبي» سے جانتے ہیں۔
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ باز اور شکرے کے شکار میں مضائقہ نہیں سمجھتے،
۳- مجاہد کہتے ہیں: باز وہ پرندہ ہے جس سے شکار کیا جاتا ہے، یہ اس «جوارح» میں داخل ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ «وما علمتم من الجوارح» میں کیا ہے انہوں نے «جوارح» کی تفسیر کتے اور اس پرندے سے کی ہے جن سے شکار کیا جاتا ہے،
۴- بعض اہل علم نے باز کے شکار کی رخصت دی ہے اگرچہ وہ شکار میں سے کچھ کھا لے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کی تعلیم کا مطلب ہے کہ جب اسے شکار کے لیے چھوڑا جائے تو وہ حکم قبول کرے، جب کہ بعض لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے، لیکن اکثر فقہاء کہتے ہیں: باز کا شکار کھایا جائے گا چاہے وہ شکار کا کچھ حصہ کھا لے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصید 2 (2851)، (تحفة الأشراف: 9865) (منکر) (سند میں ’’ مجالد ‘‘ ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: منكر، صحيح أبي داود (2541)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1467) إسناده ضعيف / د 2851

Share this: