احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

20: باب مَا جَاءَ فِي الْقِصَاصِ
باب: قصاص کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1416
حدثنا علي بن خشرم , انبانا عيسى بن يونس , عن شعبة , عن قتادة , قال: سمعت زرارة بن اوفى يحدث , عن عمران بن حصين , ان رجلا عض يد رجل , فنزع يده , فوقعت ثنيتاه , فاختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " يعض احدكم اخاه , كما يعض الفحل , لا دية لك " , فانزل الله: والجروح قصاص سورة المائدة آية 45. قال: وفي الباب: عن يعلى بن امية , وسلمة بن امية وهما اخوان , قال ابو عيسى: حديث عمران بن حصين حديث حسن صحيح.
عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے ایک آدمی کا ہاتھ کاٹ کھایا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا تو دانت کاٹنے والے کے دونوں اگلے دانت ٹوٹ گئے، وہ دونوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا معاملہ لے گئے تو آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اونٹ کے کاٹنے کی طرح کاٹ کھاتا ہے، تمہارے لیے کوئی دیت نہیں، پھر اللہ نے یہ آیت نازل کی: «والجروح قصاص» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمران بن حصین رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲ - اس باب میں یعلیٰ بن امیہ اور سلمہ بن امیہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں اور یہ دونوں بھائی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الدیات 18 (6892)، صحیح مسلم/القسامة (الحدود) 4 (1673)، سنن النسائی/القسامة 18 (4762-4766)، سنن ابن ماجہ/الدیات 20 (2657)، (تحفة الأشراف: 10823)، و مسند احمد (4/427، 430، 435) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی: زخموں کا بھی بدلہ ہے۔ (المائدہ: ۴۵)، لہٰذا جن میں قصاص لینا ممکن ہے ان میں قصاص لیا جائے گا اور جن میں ممکن نہیں ان میں قاضی اپنے اجتہاد سے کام لے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: