احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: باب مَا جَاءَ فِيمَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ
باب: اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جانے والا آدمی شہید ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1418
حدثنا سلمة بن شبيب , وحاتم بن سياه المروزي , وغير واحد , قالوا: حدثنا عبد الرزاق , عن معمر , عن الزهري، عن طلحة بن عبد الله بن عوف , عن عبد الرحمن بن عمرو بن سهل , عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " " من قتل دون ماله فهو شهيد , ومن سرق من الارض شبرا طوقه يوم القيامة من سبع ارضين " " , وزاد حاتم بن سياه المروزي , في هذا الحديث قال معمر: بلغني عن الزهري , ولم اسمع منه , زاد في هذا الحديث: " " من قتل دون ماله فهو شهيد , " "، وهكذا روى شعيب بن ابي حمزة هذا الحديث , عن الزهري , عن طلحة بن عبد الله , عن عبد الرحمن بن عمرو بن سهل , عن سعيد بن زيد , عن النبي صلى الله عليه وسلم , وروى سفيان بن عيينة , عن الزهري , عن طلحة بن عبد الله , عن سعيد بن زيد , عن النبي صلى الله عليه وسلم , ولم يذكر فيه سفيان , عن عبد الرحمن بن عمرو بن سهل , وهذا حديث حسن صحيح.
سعید بن زید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے ۱؎ اور جس نے ایک بالشت بھی زمین چرائی قیامت کے دن اسے سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث میں حاتم بن سیاہ مروزی نے اضافہ کیا ہے، معمر کہتے ہیں: زہری سے مجھے حدیث پہنچی ہے، لیکن میں نے ان سے نہیں سنا کہ انہوں نے اس حدیث یعنی «من قتل دون ماله فهو شهيد» جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارا جائے وہ شہید ہے میں کچھ اضافہ کیا ہو، اسی طرح شعیب بن ابوحمزہ نے یہ حدیث بطریق: «الزهري عن طلحة بن عبد الله عن عبدالرحمٰن بن عمرو بن سهل عن سعيد بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، نیز سفیان بن عیینہ نے بطریق: «الزهري عن طلحة بن عبد الله عن سعيد بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، اس میں سفیان نے عبدالرحمٰن بن عمرو بن سہل کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ السنة 32 (4772)، سنن النسائی/المحاربة 22 (4095)، سنن ابن ماجہ/الحدود 21 (2580)، (تحفة الأشراف: 4461)، و مسند احمد (1/187، 188، 189، 190) ویأتي برقم: 1421 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اپنی جان، مال، اہل و عیال اور عزت و ناموس کی حفاظت اور دفاع ایک شرعی امر ہے، ایسا کرتے ہوئے اگر کسی کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے تو اسے شہادت کا درجہ نصیب ہو گا، لیکن یہ شہید میدان جہاد کے شہید کے مثل نہیں ہے، اسے غسل دیا جائے گا، اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اسے کفن بھی دیا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (4580)

Share this: