احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: باب مَا جَاءَ فِي الْحَبْسِ فِي التُّهْمَةِ
باب: کسی تہمت و الزام میں گرفتار کرنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1417
حدثنا علي بن سعيد الكندي , حدثنا ابن المبارك , عن معمر , عن بهز بن حكيم , عن ابيه , عن جده , ان النبي صلى الله عليه وسلم: " حبس رجلا في تهمة , ثم خلى عنه ". قال: وفي الباب , عن ابي هريرة , قال ابو عيسى: حديث بهز , عن ابيه , عن جده حديث حسن , وقد روى إسماعيل بن إبراهيم , عن بهز بن حكيم , هذا الحديث اتم من هذا واطول.
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو تہمت ۱؎ کی بنا پر قید کیا، پھر (الزام ثابت نہ ہونے پر) اس کو رہا کر دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۲- بہز بن حکیم بن معاویہ بن حیدۃ قشیری کی حدیث جسے وہ اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں، حسن ہے،
۳- اسماعیل بن ابراہیم ابن علیہ نے بہز بن حکیم سے یہ حدیث اس سے زیادہ مکمل اور مطول روایت کی ہے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأقضیة 29 (3630)، سنن النسائی/قطع السارق 2 (4890)، (تحفة الأشراف: 11382) (حسن)

وضاحت: ۱؎: اس تہمت اور الزام کے کئی سبب ہو سکتے ہیں: اس نے جھوٹی گواہی دی ہو گی، یا اس کے خلاف کسی نے اس کے مجرم ہونے کا دعویٰ پیش کیا ہو گا، یا اس کے ذمہ کسی کا قرض باقی ہو گا، پھر اس کا جرم ثابت نہ ہونے پر اسے رہا کر دیا گیا ہو گا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جرم ثابت ہونے سے قبل قید و بند کرنا ایک شرعی امر ہے۔
۲؎: پوری حدیث کے لیے دیکھئیے سنن ابی داود حوالہ مذکور۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (3785)

Share this: