احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

136: باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْبُسُطِ
باب: بچھونے پر نماز پڑھنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 333
حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن شعبة، عن ابي التياح الضبعي، قال: سمعت انس بن مالك، يقول: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخالطنا حتى إن كان يقول لاخ لي صغير: يا ابا عمير ما فعل النغير، قال: ونضح بساط لنا فصلى عليه "قال: وفي الباب عن ابن عباس، قال ابو عيسى: حديث انس حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ومن بعدهم لم يروا بالصلاة على البساط والطنفسة باسا، وبه يقول: احمد , وإسحاق، واسم ابي التياح: يزيد بن حميد.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے گھل مل جایا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ میرے چھوٹے بھائی سے کہتے: ابوعمیر! «ما فعل النغير» بلبل کا کیا ہوا؟ ہماری چٹائی ۱؎ پر چھڑکاؤ کیا گیا پھر آپ نے اس پر نماز پڑھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔ وہ چادر اور قالین پر نماز پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں سمجھتے یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب 81 (6129)، و112 (6203)، صحیح مسلم/المساجد 48 (659)، سنن ابن ماجہ/الأدب 24 (3720)، (تحفة الأشراف: 1692)، مسند احمد (3/212)، ویأتي عند المؤلف في البر والصلة برقم: (1989) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «بساط» یعنی بچھاون سے مراد چٹائی ہے کیونکہ یہ زمین پر بچھائی جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3720 - 3740)

Share this: