احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

135: باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْحَصِيرِ
باب: چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 332
حدثنا نصر بن علي، حدثنا عيسى بن يونس، عن الاعمش، عن ابي سفيان، عن جابر، عن ابي سعيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى على حصير ". قال: وفي الباب عن انس , والمغيرة بن شعبة، قال ابو عيسى: وحديث ابي سعيد حديث حسن، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم، إلا ان قوما من اهل العلم اختاروا الصلاة على الارض استحبابا، وابو سفيان اسمه: طلحة بن نافع.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی پر نماز پڑھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں انس اور مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے، البتہ اہل علم کی ایک جماعت نے زمین پر نماز پڑھنے کو استحباباً پسند کیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 52 (519)، والصلاة 48 (661)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 63 (1029)، (تحفة الأشراف: 3982)، مسند احمد (3/10، 52، 59) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں «حصیر» اور اوپر والی میں «خمرہ» کا لفظ آیا ہے، فرق یہ ہے کہ «خمرہ» چھوٹی ہوتی ہے اس پر ایک آدمی ہی نماز پڑھ سکتا ہے اور حصیر بڑی اور لمبی ہوتی ہے جس پر ایک سے زیادہ آدمی نماز پڑھ سکتے ہیں، دونوں ہی کھجور کے پتوں سے بنی جاتی تھیں، اور اس زمانہ میں ٹاٹ، پلاسٹک، اون اور کاٹن سے مختلف سائز کے مصلے تیار ہوتے ہیں، عمدہ اور نفیس قالین بھی بنائے جاتے ہیں، جو مساجد اور گھروں میں استعمال ہوتے ہیں۔ مذکور بالا حدیث میں ان کے جواز کی دلیل پائی جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1029)

Share this: