احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

102: بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِتْيَانِ الْحَائِضِ
باب: حائضہ سے جماع کے جائز نہ ہونے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 135
حدثنا بندار، حدثنا يحيى بن سعيد , وعبد الرحمن بن مهدي , وبهز بن اسد , قالوا: حدثنا حماد بن سلمة، عن حكيم الاثرم، عن ابي تميمة الهجيمي، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اتى حائضا او امراة في دبرها او كاهنا، فقد كفر بما انزل على محمد " صلى الله عليه وسلم. قال ابو عيسى: لا نعرف هذا الحديث إلا من حديث حكيم الاثرم، عن ابي تميمة الهجيمي، عن ابي هريرة، وإنما معنى هذا عند اهل العلم على التغليظ، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اتى حائضا فليتصدق بدينار " , فلو كان إتيان الحائض كفرا لم يؤمر فيه بالكفارة , وضعف محمد هذا الحديث من قبل إسناده، وابو تميمة الهجيمي اسمه: طريف بن مجالد.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی حائضہ کے پاس آیا یعنی اس سے جماع کیا یا کسی عورت کے پاس پیچھے کے راستے سے آیا، یا کسی کاہن نجومی کے پاس (غیب کا حال جاننے کے لیے) آیا تو اس نے ان چیزوں کا انکار کیا جو محمد (صلی الله علیہ وسلم) پر نازل کی گئی ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اہل علم کے نزدیک نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے اس فرمان کا مطلب تغلیظ ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: جس نے کسی حائضہ سے صحبت کی تو وہ ایک دینار صدقہ کرے، اگر حائضہ سے صحبت کا ارتکاب کفر ہوتا تو اس میں کفارے کا حکم نہ دیا جاتا،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری نے اس حدیث کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطب21 (3904)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 122 (639)، (تحفة الأشراف: 13536)، مسند احمد (2/429) (صحیح) (سند میں حکیم الأثرم میں کچھ ضعف ہے، تعدد طرق کی وجہ سے یہ حدیث صحیح ہے، الإ رواء: 2006)

وضاحت: ۱؎: آپ کا یہ فرمانا تغلیظاً ہے جیسا کہ خود امام ترمذی نے اس کی وضاحت کر دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (639)

Share this: