احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

106: باب مَا جَاءَ فِي الْمُحْرِمِ يَشْتَكِي عَيْنَهُ فَيَضْمِدُهَا بِالصَّبِرِ
باب: آنکھ آنے پر محرم ایلوے کا لیپ کرے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 952
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ايوب بن موسى، عن نبيه بن وهب، ان عمر بن عبيد الله بن معمر اشتكى عينيه وهو محرم، فسال ابان بن عثمان، فقال: اضمدهما بالصبر فإني سمعت عثمان بن عفان يذكرها، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اضمدهما بالصبر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم لا يرون باسا ان يتداوى المحرم بدواء ما لم يكن فيه طيب.
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر کی آنکھیں دکھنے لگیں، وہ احرام سے تھے، انہوں نے ابان بن عثمان سے مسئلہ پوچھا، تو انہوں نے کہا: ان میں ایلوے کا لیپ کر لو، کیونکہ میں نے عثمان بن عفان رضی الله عنہ کو اس کا ذکر کرتے سنا ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے آپ نے فرمایا: ان پر ایلوے کا لیپ کر لو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ محرم کے ایسی دوا سے علاج کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے جس میں خوشبو نہ ہو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحج 12 (1204)، سنن ابی داود/ المناسک 37 (1838)، سنن النسائی/المناسک 45 (2712)، (تحفة الأشراف: 9777)، مسند احمد (1/60، 65، 68، 69)، سنن الدارمی/المناسک 83 (1946) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایلوے، یا اس جیسی چیز جس میں خوشبو نہ ہو سے آنکھوں میں لیپ لگانا جائز ہے، اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں ہو گا، رہیں ایسی چیزیں جن میں خوشبو ہو تو بوقت ضرورت و حاجت ان سے بھی لیپ کرنا درست ہو گا، لیکن اس پر فدیہ دینا ہو گا، علماء کا اس پر بھی اتفاق ہے کہ بوقت ضرورت محرم کے لیے آنکھ میں سرمہ لگانا جس میں خوشبو نہ ہو جائز ہے، اس سے اس پر کوئی فدیہ لازم نہیں آئے گا، البتہ زینت کے لیے سرمہ لگانے کو امام شافعی وغیرہ نے مکروہ کہا ہے، اور ایک جماعت نے اس سے منع کیا ہے، امام احمد اور اسحاق کی بھی یہی رائے ہے کہ زینت کے لیے سرمہ لگانا درست نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1612)

Share this: