احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

107: باب مَا جَاءَ فِي الْمُحْرِمِ يَحْلِقُ رَأْسَهُ فِي إِحْرَامِهِ مَا عَلَيْهِ
باب: محرم حالت احرام میں سر منڈوا لے تو اس پر کیا تاوان ہو گا؟
سنن ترمذي حدیث نمبر: 953
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن ايوب، وابن ابي نجيح، وحميد الاعرج، وعبد الكريم، عن مجاهد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم مر به وهو بالحديبية قبل ان يدخل مكة، وهو محرم، وهو يوقد تحت قدر، والقمل يتهافت على وجهه، فقال: " اتؤذيك هوامك هذه "، فقال: نعم، فقال: " احلق واطعم فرقا بين ستة مساكين، والفرق ثلاثة آصع او صم ثلاثة ايام او انسك نسيكة ". قال ابن ابي نجيح: " او اذبح شاة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل عليه عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، ان المحرم إذا حلق راسه او لبس من الثياب ما، لا ينبغي له ان يلبس في إحرامه او تطيب، فعليه الكفارة، بمثل ما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم.
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہونے سے پہلے ان کے پاس سے گزرے، وہ حدیبیہ میں تھے، احرام باندھے ہوئے تھے۔ اور ایک ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہے تھے۔ جوئیں ان کے منہ پر گر رہی تھیں تو آپ نے پوچھا: کیا یہ جوئیں تمہیں تکلیف پہنچا رہی ہیں؟ کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: سر منڈوا لو اور چھ مسکینوں کو ایک فرق کھانا کھلا دو، (فرق تین صاع کا ہوتا ہے) یا تین دن کے روزے رکھ لو۔ یا ایک جانور قربان کر دو۔ ابن ابی نجیح کی روایت میں ہے یا ایک بکری ذبح کر دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام رضی الله عنہم وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ محرم جب اپنا سر مونڈا لے، یا ایسے کپڑے پہن لے جن کا پہننا احرام میں درست نہیں یا خوشبو لگا لے۔ تو اس پر اسی کے مثل کفارہ ہو گا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المحصر (1814)، و6 (1815)، و7 (1816)، و8 (1817)، والمغازي 35 (4159، 4190)، وتفسیر البقرة 32 (4517)، والمرضی 16 (5665)، والطب 16 (5703)، والکفارات 1 (6808)، صحیح مسلم/الحج 10 (1201)، سنن ابی داود/ المناسک 43 (1856)، سنن النسائی/المناسک 96 (2854)، (تحفة الأشراف: 11114)، موطا امام مالک/الحج 78 (238)، مسند احمد (4/242، 243) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الحج 10 (المصدر المذکور)، سنن ابن ماجہ/المناسک 86 (3079)، مسند احمد (4/242، 243) من غیر ہذا الوجہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3079 و 3080)

Share this: