احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

108: باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ لِلرِّعَاءِ أَنْ يَرْمُوا يَوْمًا وَيَدَعُوا يَوْمًا
باب: چرواہوں کو ایک دن چھوڑ کر ایک دن جمرات کی رمی کرنے کی رخصت ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 954
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن ابي البداح بن عدي، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم " ارخص للرعاء ان يرموا يوما ويدعوا يوما ". قال ابو عيسى: هكذا روى ابن عيينة، وروى مالك بن انس، عن عبد الله بن ابي بكر، عن ابيه، عن ابي البداح بن عاصم بن عدي، عن ابيه، ورواية مالك اصح، وقد رخص قوم من اهل العلم للرعاء ان يرموا يوما ويدعوا يوما، وهو قول: الشافعي.
عدی رضی الله عنہ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چرواہوں کو رخصت دی کہ ایک دن رمی کریں اور ایک دن چھوڑ دیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اسی طرح ابن عیینہ نے بھی روایت کی ہے، اور مالک بن انس نے بسند «عبد الله بن أبي بكر بن محمد ابن عمرو بن حزم عن أبيه عن أبي البداح بن عدي عن أبيه أن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے، اور مالک کی روایت زیادہ صحیح ہے،
۲- اہل علم کی ایک جماعت نے چرواہوں کو رخصت دی ہے کہ وہ ایک دن رمی کریں اور ایک دن ترک کر دیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج 78 (1975)، سنن النسائی/الحج 225 (3071)، سنن ابن ماجہ/المناسک 67 (3036)، (تحفة الأشراف: 5030)، مسند احمد (5/450)، سنن الدارمی/المناسک 58 (1938) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی چرواہوں کے لیے جائز ہے کہ وہ ایام تشریق کے پہلے دن گیارہویں کی رمی کریں پھر وہ اپنے اونٹوں کو چرانے چلے جائیں پھر تیسرے دن یعنی تیرہویں کو دوسرے اور تیسرے یعنی بارہویں اور تیرہویں دونوں دنوں کی رمی کریں، اس کی دوسری تفسیر یہ ہے کہ وہ یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی کریں پھر اس کے بعد والے دن گیارہویں اور بارہویں دونوں دنوں کی رمی کریں اور پھر روانگی کے دن تیرہویں کی رمی کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3036)

Share this: