احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

109: باب
باب: حج سے متعلق ایک اور باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 956
حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث، قال: حدثنا ابي، حدثنا سليم بن حيان، قال: سمعت مروان الاصفر، عن انس بن مالك، ان " عليا قدم على رسول الله صلى الله عليه وسلم من اليمن، فقال: " بم اهللت ؟ " قال: اهللت بما اهل به رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لولا ان معي هديا لاحللت ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن سے آئے تو آپ نے پوچھا: تم نے کیا تلبیہ پکارا، اور کون سا احرام باندھا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: میں نے وہی تلبیہ پکارا، اور اسی کا احرام باندھا ہے جس کا تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا، اور جو احرام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: اگر میرے ساتھ ہدی کے جانور نہ ہوتے تو میں احرام کھول دیتا ۲؎،
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج 32 (1558)، صحیح مسلم/الحج 34 (1250)، (تحفة الأشراف: 1585)، مسند احمد (3/185) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنے احرام کو دوسرے کے احرام پر معلق کرنا جائز ہے۔
۲؎: یعنی: عمرہ کے بعد احرام کھول دیتا، پھر ۸ ذی الحجہ کو حج کے لیے دوبارہ احرام باندھنا، جیسا کہ حج تمتع میں کیا جاتا ہے، مذکورہ مجبوری کی وجہ سے آپ نے قران ہی کیا، ورنہ تمتع کرتے، اس لیے تمتع افضل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1006) ، الحج الكبير

Share this: