احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

32: باب مِنْهُ
باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2343
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عمر بن يونس هو اليمامي، حدثنا عكرمة بن عمار، حدثنا شداد بن عبد الله، قال: سمعت ابا امامة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا ابن آدم , إنك إن تبذل الفضل خير لك، وإن تمسكه شر لك، ولا تلام على كفاف، وابدا بمن تعول، واليد العليا خير من اليد السفلى " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وشداد بن عبد الله يكنى: ابا عمار.
ابوامامہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم! اگر تو اپنی حاجت سے زائد مال اللہ کی راہ میں خرچ کرے گا تو یہ تیرے لیے بہتر ہو گا، اور اگر تو اسے روک رکھے گا تو یہ تیرے لیے برا ہو گا، اور بقدر کفاف خرچ کرنے میں تیری ملامت نہیں کی جائے گی اور صدقہ و خیرات دیتے وقت ان لوگوں سے شروع کر جن کی کفالت تیرے ذمہ ہے، اور اوپر والا (دینے والا) ہاتھ نیچے والے ہاتھ (مانگنے والے) سے بہتر ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الزکاة 32 (1036) (تحفة الأشراف: 4879)، و مسند احمد (5/262) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مفہوم یہ ہے کہ اگر اللہ نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اس سے اپنی اور اپنے اہل و عیال کی ضرورت و حاجت کا خیال رکھو اور ضرورت سے زائد مال حاجتمندوں اور مستحقین کے درمیان تقسیم کر دو کیونکہ جمع خوری کا نتیجہ دنیا اور آخرت دونوں جگہ صحیح نہیں، جمع خوری سے معاشرے میں بہت سی خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں، اور آخرت میں بخل کا جو انجام ہے وہ بالکل واضح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (3 / 318)

Share this: