احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: باب مَا جَاءَ فِي الْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ فِي الأَضَاحِي
باب: بھیڑ کے جذع کی قربانی کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1499
حدثنا يوسف بن عيسى , حدثنا وكيع , حدثنا عثمان بن واقد , عن كدام بن عبد الرحمن , عن ابي كباش , قال: جلبت غنما جذعانا إلى المدينة , فكسدت علي , فلقيت ابا هريرة فسالته , فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " نعم " او: " نعمت الاضحية الجذع من الضان " , قال: فانتهبه الناس قال: وفي الباب , عن ابن عباس , وام بلال ابنة هلال , عن ابيها , وجابر , وعقبة بن عامر , ورجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة , حديث حسن غريب , وقد روي هذا عن ابي هريرة موقوفا , وعثمان بن واقد هو: ابن محمد بن زياد بن عبد الله بن عمر بن الخطاب , والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم , ان الجذع من الضان يجزئ في الاضحية.
ابوکباش کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں تجارت کے لیے جذع یعنی دنبہ کے چھوٹے بچے لایا اور بازار مندا ہو گیا ۱؎، لہٰذا میں نے ابوہریرہ رضی الله عنہ سے ملاقات کی، اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: بھیڑ کے جذع کی قربانی خوب ہے! ابوکباش کہتے ہیں (یہ سنتے ہی) لوگ اس کی خریداری پر ٹوٹ پڑے۔ اس باب میں ابن عباس، ام بلال بنت ہلال کی ان کے والد سے اور جابر، عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہم اور ایک آدمی جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ہیں سے بھی احادیث آئی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- یہ ابوہریرہ رضی الله عنہ سے موقوفاً بھی مروی ہے،
۳- عثمان بن واقدیہ ابن محمد بن زیاد بن عبداللہ بن عمر بن خطاب ہیں،
۴- صحابہ کرام میں سے اہل علم اور دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے کہ بھیڑ کا جذع قربانی کے لیے کفایت کر جائے گا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15456) وانظر مسند احمد (2/445) (ضعیف) (سند میں ’’ عثمان بن واقد ‘‘ حافظہ کے کمزور اور ’’ کدام ‘‘ و ’’ ابوکباش ‘‘ مجہول ہیں)

وضاحت: ۱؎: یعنی بازار مندہ پڑ گیا دوسری جانب جذع کی قربانی درست نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگ انہیں خرید نہیں رہے تھے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (64) ، المشكاة (1468) ، الإرواء (1143) // ضعيف الجامع الصغير (5971) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1499) إسناده ضعيف ¤ أبو كباش: مجھول (تق: 8318) وكدام: مجھول الحال (التحرير: 5635) وثقھما الترمذي وحده

Share this: