احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: باب مَا لاَ يَجُوزُ مِنَ الأَضَاحِي
باب: جن جانوروں کی قربانی ناجائز ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1497
حدثنا علي بن حجر , اخبرنا جرير بن حازم , عن محمد بن إسحاق , عن يزيد بن ابي حبيب , عن سليمان بن عبد الرحمن , عن عبيد بن فيروز , عن البراء بن عازب , رفعه , قال: " لا يضحى بالعرجاء بين ظلعها , ولا بالعوراء بين عورها , ولا بالمريضة بين مرضها , ولا بالعجفاء التي لا تنقي " , حدثنا هناد , حدثنا ابن ابي زائدة , اخبرنا شعبة , عن سليمان بن عبد الرحمن , عن عبيد بن فيروز , عن البراء بن عازب , عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , لا نعرفه إلا من حديث عبيد بن فيروز , عن البراء , والعمل على هذا الحديث عند اهل العلم.
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے لنگڑے جانور کی قربانی نہ کی جائے جس کا لنگڑا پن واضح ہو، نہ ایسے اندھے جانور کی جس کا اندھا پن واضح ہو، نہ ایسے بیمار جانور کی جس کی بیماری واضح ہو، اور نہ ایسے لاغر و کمزور جانور کی قربانی کی جائے جس کی ہڈی میں گودا نہ ہو ۱؎۔ اس سند سے بھی براء بن عازب رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اسے ہم صرف عبید بن فیروز کی حدیث سے جانتے ہیں انہوں نے براء سے روایت کی ہے،
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأضاحي 6 (2802)، سنن النسائی/الضحایا 5 (4374)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 8 (3144)، (تحفة الأشراف: 1790)، وط/الضحایا 1 (1) و مسند احمد (4/284، 289، 300، 301)، سنن الدارمی/الأضاحي (1992) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مذکورہ بالا چاروں قسم کے جانور قربانی کے لائق نہیں، عیب کے واضح اور ظاہر ہونے کی قید سے معلوم ہوا کہ معمولی نوعیت کا کوئی نقص وعیب قابل گرفت نہیں بلکہ معاف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3144)

Share this: