احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الأَضَاحِي
باب: جن جانوروں کی قربانی مکروہ ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 1498
حدثنا الحسن بن علي الحلواني , حدثنا يزيد بن هارون , اخبرنا شريك بن عبد الله , عن ابي إسحاق، عن شريح بن النعمان الصائدي وهو الهمداني , عن علي بن ابي طالب , قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ان نستشرف العين , والاذن , وان لا نضحي بمقابلة , ولا مدابرة , ولا شرقاء , ولا خرقاء " , حدثنا الحسن بن علي , حدثنا عبيد الله بن موسى , اخبرنا إسرائيل , عن ابي إسحاق، عن شريح بن النعمان , عن علي , عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله , وزاد , قال: " المقابلة: ما قطع طرف اذنها , والمدابرة: ما قطع من جانب الاذن , والشرقاء: المشقوقة , والخرقاء: المثقوبة " , قال ابو عيسى , هذا حديث حسن صحيح , قال ابو عيسى , وشريح بن النعمان الصائدي هو كوفي من اصحاب علي , وشريح بن هانئ كوفي ولوالده صحبة من اصحاب علي , وشريح بن الحارث الكندي ابو امية القاضي , قد روى عن علي , وكلهم من اصحاب علي في عصر واحد , قوله ان نستشرف: اي ان ننظر صحيحا.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ (قربانی والے جانور کی) آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں، اور ایسے جانور کی قربانی نہ کریں جس کا کان آگے سے کٹا ہو، یا جس کا کان پیچھے سے کٹا ہو، یا جس کا کان چیرا ہوا ہو (یعنی لمبائی میں کٹا ہوا ہو)، یا جس کے کان میں سوراخ ہو۔ اس سند سے بھی علی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ «مقابلة» وہ جانور ہے جس کے کان کا کنارہ (آگے سے) کٹا ہو، «مدابرة» وہ جانور ہے جس کے کان کا کنارہ (پیچھے سے) کٹا ہو، «شرقاء» جس کا کان (لمبائی میں) چیرا ہوا ہو، اور «خرقاء» جس کے کان میں (گول) سوراخ ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شریح بن نعمان صائدی، کوفہ کے رہنے والے ہیں اور علی رضی الله عنہ کے ساتھیوں میں سے ہیں،
۳- شریح بن ہانی کوفہ کے رہنے والے ہیں اور ان کے والد کو شرف صحبت حاصل ہے اور علی رضی الله عنہ کے ساتھی ہیں، اور شریح بن حارث کندی ابوامیہ قاضی ہیں، انہوں نے علی رضی الله عنہ سے روایت کی ہے، یہ تینوں شریح (جن کی تفصیل اوپر گزری) علی رضی الله عنہ کے ساتھی اور ہم عصر ہیں،
۳- «نستشرف» سے مراد «ننظر صحيحا» ہے یعنی قربانی کے جانور کو ہم اچھی طرح دیکھ لیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأضاحي 6 (2804)، سنن النسائی/الضحایا 10 (4379)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 8 (3142)، (تحفة الأشراف: 10125)، و مسند احمد (1/80، 108، 128، 149)، سنن الدارمی/الأضاحي 3 (1995) (ضعیف) (سند میں ’’ ابواسحاق سبیعی ‘‘ مختلط اور مدلس ہیں، نیز ’’ شریح ‘‘ سے ان کا سماع نہیں، اس لیے سند میں انقطاع بھی ہے، مگر ناک کان دیکھ لینے کا مطلق حکم ثابت ہے)

قال الشيخ الألباني: (حديث يزيد بن هارون إلى علي) ضعيف، (حديث عبيد الله بن موسى إلى علي) ضعيف (حديث يزيد بن هارون إلى علي) ، ابن ماجة (3142) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (677) ، الإرواء (1149) ، المشكاة (1463) //، (حديث عبيد الله بن موسى إلى علي) ، ابن ماجة (3142)

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(1498) إسناده ضعيف / د 2804، ن 4377، 4380، جه 3142

Share this: