احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ قَبْلَ الاِسْتِئْذَانِ
باب: گھر میں داخلہ کی اجازت لینے سے پہلے سلام کرنا (کیسا ہے؟)۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2710
حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا روح بن عبادة، عن ابن جريج، اخبرني عمرو بن ابي سفيان، ان عمرو بن عبد الله بن صفوان اخبره، ان كلدة بن حنبل اخبره، ان صفوان بن امية بعثه بلبن ولبإ وضغابيس إلى النبي صلى الله عليه وسلم، والنبي صلى الله عليه وسلم باعلى الوادي، قال: فدخلت عليه ولم اسلم ولم استاذن، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ارجع فقل السلام عليكم اادخل ؟ " وذلك بعد ما اسلم صفوان، قال عمرو: واخبرني بهذا الحديث امية بن صفوان ولم يقل سمعته من كلدة , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث ابن جريج، ورواه ابو عاصم ايضا، عن ابن جريج مثل هذا , وضغابيس هو: حشيش يوكل.
کلدہ بن حنبل رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ صفوان بن امیہ نے انہیں دودھ، پیوسی اور ککڑی کے ٹکڑے دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور آپ اس وقت مکہ کے اونچائی والے حصہ میں تھے، میں آپ کے پاس اجازت لیے اور سلام کئے بغیر چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس باہر جاؤ، پھر کہو «السلام علیکم»، کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟ یہ اس وقت کی بات ہے جب صفوان اسلام لا چکے تھے۔ عمرو بن عبداللہ کہتے ہیں: یہ حدیث امیہ بن صفوان نے مجھ سے بیان کی ہے لیکن انہوں نے یہ نہیں کہا کہ یہ حدیث میں نے کلدہ سے سنی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اسے ہم صرف ابن جریج کی روایت ہی سے جانتے ہیں،
۳- ابوعاصم نے بھی ابن جریج سے اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب 137 (5176) (تحفة الأشراف: 11167)، و مسند احمد (3/414) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (818)

Share this: