احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ طُرُوقِ الرَّجُلِ أَهْلَهُ لَيْلاً
باب: بیوی کے پاس سفر سے رات میں واپس آنا مکروہ ہے۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2712
اخبرنا احمد بن منيع، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الاسود بن قيس، عن نبيح العنزي، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهاهم ان يطرقوا النساء ليلا " , وفي الباب عن انس، وابن عمر، وابن عباس , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد روي عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهاهم ان يطرقوا النساء ليلا " , قال: فطرق رجلان بعد نهي النبي صلى الله عليه وسلم، فوجد كل واحد منهما مع امراته رجلا.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو سفر سے رات میں بیویوں کے پاس لوٹ کر آنے سے روکا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے جابر رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے،
۳- اس باب میں انس، ابن عمر، اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو رات میں بیویوں کے پاس سفر سے واپس لوٹ کر آنے سے روکا ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس روکنے کے باوجود دو شخص رات میں لوٹ کر اپنی بیویوں کے پاس آئے (نتیجہ انہیں اس نافرمانی کا یہ ملا) کہ ان دونوں میں سے ہر ایک نے اپنی بیوی کے پاس ایک دوسرے مرد کو پایا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العمرة 16 (1801)، والنکاح 120 (5243)، صحیح مسلم/الإمارة 56 (1928/184) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: رات میں سفر سے واپس آ کر اپنے گھر والوں کے پاس آنے کی ممانعت اس صورت میں ہے جب آمد کی پیشگی اطلاع نہ دی گئی ہو، اور اگر گھر والے اس کی آمد سے پہلے ہی باخبر ہیں تو پھر اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: