احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

37: بَابُ مَا جَاءَ فِي وُضُوءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ كَانَ
باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو کیسا تھا؟​
سنن ترمذي حدیث نمبر: 48
حدثنا هناد , وقتيبة , قالا: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن ابي حية، قال: " رايت عليا توضا فغسل كفيه حتى انقاهما ثم مضمض ثلاثا , واستنشق ثلاثا , وغسل وجهه ثلاثا , وذراعيه ثلاثا , ومسح براسه مرة , ثم غسل قدميه إلى الكعبين , ثم قام فاخذ فضل طهوره فشربه وهو قائم، ثم قال: احببت ان اريكم كيف كان طهور رسول الله صلى الله عليه وسلم ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن عثمان، وعبد الله بن زيد، وابن عباس، وعبد الله بن عمرو، والربيع، وعبد الله بن انيس، وعائشة رضوان الله عليهم.
ابوحیہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی الله عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا تو اپنے دونوں پہنچے دھوئے یہاں تک کہ انہیں خوب صاف کیا، پھر تین بار کلی کی، تین بار ناک میں پانی چڑھایا، تین بار اپنا چہرہ دھویا اور ایک بار اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے، پھر کھڑے ہوئے اور وضو سے بچے ہوئے پانی کو کھڑے کھڑے پی لیا ۱؎، پھر کہا: میں نے تمہیں دکھانا چاہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا وضو کیسے ہوتا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عثمان، عبداللہ بن زید، ابن عباس، عبداللہ بن عمرو، ربیع، عبداللہ بن انیس اور عائشہ رضوان اللہ علیہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: انظر رقم: 44 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: صحیح بخاری کی روایت میں یہ بھی ہے کہ علی رضی الله عنہ نے کہا: لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو جائز نہیں سمجھتے، حالانکہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا جیسا کہ میں نے کیا ہے، اس سے دو باتیں ثابت ہوتی ہیں، ۱- کھڑے ہو کر کبھی کبھی پانی پینا جائز ہے، ۲- وضو سے بچے ہوئے پانی میں برکت ہوتی ہے اس لیے آپ نے اسے پیا اور کھڑے ہو کر پیا تاکہ لوگ یہ عمل دیکھ لیں، نہ یہ کہ وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر ہی پینا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (101 - 105)

Share this: