احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يَتَوَضَّأُ بَعْضَ وُضُوئِهِ مَرَّتَيْنِ وَبَعْضَهُ ثَلاَثًا
باب: وضو میں بعض اعضاء دو بار دھونے اور بعض تین بار دھونے کا بیان​۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 47
حدثنا محمد بن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن عبد الله بن زيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم " توضا فغسل وجهه ثلاثا وغسل يديه مرتين مرتين ومسح براسه وغسل رجليه مرتين ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وقد ذكر في غير حديث، ان النبي صلى الله عليه وسلم توضا بعض وضوئه مرة وبعضه ثلاثا , وقد رخص بعض اهل العلم في ذلك: لم يروا باسا ان يتوضا الرجل بعض وضوئه ثلاثا وبعضه مرتين او مرة.
عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا تو آپ نے اپنا چہرہ تین بار دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ دو دو بار دھوئے پھر اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے دونوں پیر دو دو بار دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس کے علاوہ اور بھی حدیثوں میں یہ بات مذکور ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے بعض اعضائے وضو کو ایک ایک بار اور بعض کو تین تین بار دھویا،
۳- بعض اہل علم نے اس بات کی اجازت دی ہے، ان کی رائے میں وضو میں بعض اعضاء کو تین بار، بعض کو دو بار اور بعض کو ایک بار دھونے میں کوئی حرج نہیں۔

تخریج دارالدعوہ: (صحیح الإسناد) (وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ مَرَّتَيْنِ میں مرتين کا لفظ شاذ ہے، صحیح ابی داود 109)

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد، وقوله فى الرجلين: " مرتين " شاذ، صحيح أبي داود (109) ، // انظر صحيح سنن أبي داود - باختصار السند - طبع مكتب التربية - برقم (109 - 118) ، ضعيف سنن النسائى (3 / 99) //

Share this: