احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

38: بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّضْحِ بَعْدَ الْوُضُوءِ
باب: وضو کے بعد (شرمگاہ پر) پانی چھڑکنے کا بیان۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 50
حدثنا نصر بن علي الجهضمي، واحمد بن ابي عبيد الله السليمي البصري، قالا: حدثنا ابو قتيبة سلم بن قتيبة، عن الحسن بن علي الهاشمي، عن عبد الرحمن الاعرج، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " جاءني جبريل، فقال: يا محمد إذا توضات فانتضح ". قال ابو عيسى: هذا غريب، قال: وسمعت محمدا يقول: الحسن بن علي الهاشمي منكر الحديث، وفي الباب عن ابي الحكم بن سفيان , وابن عباس , وزيد بن حارثة , وابي سعيد الخدري، وقال بعضهم: سفيان بن الحكم او الحكم بن سفيان، واضطربوا في هذا الحديث.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل نے آ کر کہا: اے محمد! جب آپ وضو کریں تو (شرمگاہ پر) پانی چھڑک لیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو یہ کہتے سنا ہے کہ حسن بن علی الھاشمی منکر الحدیث راوی ہیں ۲؎،
۳- اس حدیث کی سند میں لوگ اضطراب کا شکار ہیں،
۴- اس باب میں ابوالحکم بن سفیان، ابن عباس، زید بن حارثہ اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/ الطہارة 58 (463) (تحفة الأشراف: 13644) (ضعیف) (اس کے راوی حسن بن علی ہاشمی ضعیف ہیں، قولی حدیث ثابت نہیں، فعل رسول صلی الله علیہ وسلم سے یہ عمل ثابت ہے، دیکھئے: الضعیفة 1312، والصحیحة 841)

وضاحت: ۱؎: اس کا فائدہ یہ ہے کہ اس سے یہ وسوسہ ختم ہو جاتا ہے کہ شاید شرمگاہ کے پاس کپڑے میں جو نمی ہے وہ ہو نہ ہو پیشاب کے قطروں سے ہو، اور ظاہر بات ہے کہ وضو کے بعد اس طرح کی نمی ملنے پر یہ شک ہو گا، لیکن اگر پیشاب کے بعد اور وضو سے پہلے نمی ہو گی تو وہ پیشاب ہی کی ہو گی۔
۲؎: حسن بن علی نوفلی ہاشمی کی وجہ سے ابوہریرہ رضی الله عنہ کی یہ حدیث ضعیف ہے، مگر اس باب میں دیگر صحابہ سے فعل رسول ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (463) ، // ضعيف سنن ابن ماجة (103) ، الضعيفة (1312) ، الصحيحة (2 / 519 - 520) ، المشكاة (367 / الحقيق الثاني) ، ضعيف الجامع الصغير - بترتيبى - رقم (2622) //

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
(50) إسناده ضعيف / جه 463 ¤ الحسن بن علي الهاشمي منكر الحديث كما قال البخاري رحمه الله وانظر كتاب الضعفاء بتحقيقي (65)

Share this: