احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ عَلَى النِّسَاءِ
باب: عورتوں کو سلام کرنا۔
سنن ترمذي حدیث نمبر: 2697
حدثنا سويد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا عبد الحميد بن بهرام، انه سمع شهر بن حوشب، يقول: سمعت اسماء بنت يزيد تحدث , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " مر في المسجد يوما وعصبة من النساء قعود فالوى بيده بالتسليم، واشار عبد الحميد بيده " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، قال احمد بن حنبل لا باس بحديث عبد الحميد بن بهرام، عن شهر بن حوشب، وقال محمد بن إسماعيل: شهر حسن الحديث , وقوى امره، وقال: إنما تكلم فيه ابن عون ثم روى عن هلال بن ابي زينب، عن شهر بن حوشب، انبانا ابو داود المصاحفي بلخي، اخبرنا النضر بن شميل، عن ابن عون، قال: إن شهرا نزكوه , قال ابو داود: قال النضر: نزكوه اي طعنوا فيه، وإنما طعنوا فيه لانه ولي امر السلطان.
اسماء بنت یزید رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مسجد میں گزرے وہاں عورتوں کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی، چنانچہ آپ نے انہیں اپنے ہاتھ کے اشارے سے سلام کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- عبدالحمید (راوی) نے بھی پتے ہاتھ سے اشارہ کیا (کہ اس طرح)،
۳- احمد بن حنبل کہتے ہیں: شہر بن حوشب کے واسطہ سے عبدالحمید بن بہرام کی روایت میں کوئی حرج نہیں ہے،
۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: شہر حسن الحدیث ہیں اور ان کو روایت حدیث میں قوی بخاری کہتے ہیں: ان کے بارے میں ابن عون نے کلام کیا ہے۔ ابن عون کہتے ہیں: «إن شهرا نزكوه» کے واسطہ سے کہا: شہر کی شخصیت کو محدثین نے داغ دار بتایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ نضر کہتے ہیں «نزكوه» کا مطلب یہ ہے کہ «طعنوا فيه» یعنی ان کی شخصیت کو داغ دار بتایا ہے، اور لوگوں نے ان پر جرح اس لیے کی ہے کہ وہ سلطان (حکومت) کے ملازم بن گئے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب 148 (5204) (تحفة الأشراف: 15766) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ جہاں فتنے کا خوف نہ ہو وہاں مرد اور عورتوں کا ایک دوسرے کو سلام کرنا جائز ہے، مثلاً عورتوں کی جماعت ہو یا کوئی بوڑھی عورت ہو، کیونکہ ان دونوں صورتوں میں فتنے کا اندیشہ نہیں ہے، البتہ مرد کا کسی جوان عورت کو سلام کرنا جب کہ وہ تنہا ہو اسی طرح تنہا جوان عورت کا کسی مرد کو سلام کرنا صحیح نہیں، کیونکہ یہ دونوں صورتیں فتنے سے خالی نہیں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف حجاب المرأة المسلمة (99 - 100)

Share this: