احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

50: بَابُ: الْحَثِّ عَلَى تَرْكِ الشُّبُهَاتِ
باب: شبہ والی چیزیں چھوڑنے کی ترغیب کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 5713
اخبرنا حميد بن مسعدة , عن يزيد وهو ابن زريع , عن ابن عون , عن الشعبي , عن النعمان بن بشير , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:"إن الحلال بين وإن الحرام بين , وإن بين ذلك امورا مشتبهات", وربما قال:"وإن بين ذلك امورا مشتبهة , وساضرب في ذلك مثلا إن الله عز وجل حمى حمى , وإن حمى الله ما حرم , وإنه من يرع حول الحمى يوشك ان يخالط الحمى", وربما قال:"يوشك ان يرتع وإن من خالط الريبة يوشك ان يجسر".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: حلال واضح ہے، اور حرام (بھی) واضح ہے، ان کے درمیان شبہ والی کچھ چیزیں ہیں ۱؎، میں تم سے ایک مثال بیان کرتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے ایک چراگاہ کی باڑھ لگائی ہے (اور اللہ کی چراگاہ محرمات ہیں) جو بھی اس باڑھ کے اردگرد چرائے گا، عین ممکن ہے کہ وہ چراگاہ میں بھی چرا ڈالے۔ (کبھی «يوشك أن يخالط الحمى» کے بجائے «يوشك أن يرتع» کہا) (معنی ایک ہے الفاظ کا فرق ہے)، اسی طرح جو شبہ کا کام کرے گا ممکن ہے وہ آگے (حرام کام کرنے کی) جرات کر بیٹھے۔ ۱؎: کبھی «إن بين ذلك أمور مشتبهات» کے بجائے یوں کہا: «إن بين ذلك أمورا مشتبهة» مفہوم ایک ہی ہے بس لفظ کے واحد و جمع ہونے کا فرق ہے، گویا دنیاوی چیزیں تین طرح کی ہیں: حلال، حرام اور مشتبہ، پس حلال چیزیں وہ ہیں جو کتاب و سنت میں بالکل واضح ہیں جیسے دودھ، شہد، میوہ، گائے اور بکری وغیرہ، اسی طرح حرام چیزیں بھی کتاب و سنت میں واضح ہیں، جیسے شراب، زنا، قتل اور جھوٹ وغیرہ، اور مشتبہ وہ ہے جو کسی حد تک حلال سے اور کسی حد تک حرام سے یعنی دونوں سے مشابہت رکھتی ہو، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستہ میں ایک کھجور پڑا ہوا دیکھا تو فرمایا کہ اگر اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ یہ صدقہ کا ہو سکتا ہے تو میں اسے کھا لیتا۔ اس لیے مشتبہ امر سے اپنے آپ کو بچا لینا ضروری ہے۔ کیونکہ اسے اپنانے کی صورت میں حرام میں پڑنے کا خطرہ ہے، نیز شبہ والی چیز میں پڑتے پڑتے حرام میں پڑنے اور اسے اپنانے کی جسارت کر سکتا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 4458 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: