احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: بَابُ: الْقَوَدِ بَيْنَ الأَحْرَارِ وَالْمَمَالِيكِ فِي النَّفْسِ
باب: آزاد اور غلام کے درمیان قصاص کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4738
اخبرني محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن الحسن، عن قيس بن عباد، قال: انطلقت انا , والاشتر إلى علي رضي الله عنه، فقلنا: هل عهد إليك نبي الله صلى الله عليه وسلم شيئا لم يعهده إلى الناس عامة ؟ قال: لا، إلا ما كان في كتابي هذا، فاخرج كتابا من قراب سيفه , فإذا فيه:"المؤمنون تكافا دماؤهم وهم يد على من سواهم , ويسعى بذمتهم ادناهم , الا لا يقتل مؤمن بكافر، ولا ذو عهد بعهده، من احدث حدثا فعلى نفسه , او آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين".
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں اور اشتر علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو ہم نے کہا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو کوئی ایسی خاص بات بتائی جو عام لوگوں کو نہیں بتائی؟ انہوں نے کہا: نہیں، سوائے اس کے کہ جو میری اس کتاب میں موجود ہے ۱؎ پھر انہوں نے اپنی تلوار کی نیام سے ایک تحریر نکالی، اس میں لکھا تھا: سب مسلمانوں کا خون برابر ہے ۲؎، اور وہ غیروں کے مقابل (باہمی نصرت و معاونت میں) گویا ایک ہاتھ ہیں، اور ان میں کا ایک ادنیٰ آدمی بھی ان سب کی طرف سے عہد و امان کی ذمہ داری لے سکتا ہے ۳؎ آگاہ رہو! کہ کوئی مومن کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا، اور نہ ہی کوئی ذمی معاہد جب تک وہ معاہد ہے قتل کیا جائے گا، اور جو شخص کوئی نئی بات نکالے گا تو اس کی ذمہ داری اسی کے اوپر ہو گی، اور جو نئی بات نکالے گا یا نئی بات نکالنے والے کسی شخص کو پناہ دے گا تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الدیات 11 (4530)، (تحفة الأشراف: 10257)، مسند احمد (1/122) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی اگر میرے لیے کوئی خاص بات ہوتی تو میری اس کتاب میں ضرور ہوتی، جب کہ اس کتاب میں جو کچھ ہے وہ میرے لیے خاص نہیں ہے بلکہ عام ہے، یہ اور بات ہے کہ اوروں کو چھوڑ کر مجھے اسے لکھنے کا حکم دیا گیا۔ ۲؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آزاد آدمی اور غلام کے درمیان بھی قصاص کا حکم جاری ہو گا۔ ۳؎: یعنی کوئی ادنیٰ مسلمان بھی کسی کافر کو پناہ دیدے تو کوئی مسلمان اسے توڑ نہیں سکتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / (د 4530)

Share this: