احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: بَابُ: تَأْوِيلِ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ}
باب: اور (اس حدیث کے راوی) عکرمہ کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4736
اخبرنا القاسم بن زكريا بن دينار، قال: حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: انبانا علي وهو بن صالح، عن سماك، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:"كان قريظة , والنضير وكان النضير اشرف من قريظة، وكان إذا قتل رجل من قريظة رجلا من النضير قتل به، وإذا قتل رجل من النضير رجلا من قريظة ادى مائة وسق من تمر، فلما بعث النبي صلى الله عليه وسلم , قتل رجل من النضير رجلا من قريظة، فقالوا: ادفعوه إلينا نقتله، فقالوا: بيننا وبينكم النبي صلى الله عليه وسلم، فاتوه , فنزلت: وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط سورة المائدة آية 42 , والقسط: النفس بالنفس، ثم نزلت: افحكم الجاهلية يبغون سورة المائدة آية 50".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ قریظہ اور نضیر یہودیوں کے دو قبیلے تھے، بنو نضیر بنو قریظہ سے بڑھ کر تھے، جب بنو قریظہ کا کوئی شخص بنو نضیر کے کسی شخص کو قتل کر دیتا تو وہ اس کے بدلے قتل کر دیا جاتا، اور جب بنو نضیر کا کوئی شخص بنو قریظہ کے کسی شخص کو قتل کرتا تو وہ سو وسق کھجور ادا کر دیتا، لیکن جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نبی بنا کر بھیجے گئے تو بنو نضیر کے ایک شخص نے بنو قریظہ کے ایک شخص کو قتل کر دیا تو ان لوگوں نے کہا: اسے (قاتل کو) ہمارے حوالے کرو ہم اسے قتل کریں گے، انہوں (بنو نضیر) نے کہا: ہمارے اور تمہارے درمیان ثالث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے، چنانچہ وہ لوگ آپ کے پاس آئے تو یہ آیت: «وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط‏» اور اگر تم فیصلہ کرو تو ان کے درمیان انصاف سے فیصلہ کرو (المائدہ: ۴۰) نازل ہوئی، «قسط» یعنی انصاف کا مطلب ہے جان کے بدلے جان لی جائے، پھر یہ آیت «‏أفحكم الجاهلية يبغون» کیا یہ لوگ جاہلیت کا انصاف پسند کرتے ہیں (المائدہ: ۵۰) نازل ہوئی۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الدیات 1 (4494)، (تحفة الأشراف: 6109) (صحیح) (عکرمہ سے سماک کی روایت میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے، مگر اگلی سند میں سماک کے متابع ’’ داود بن حسین ‘‘ ہیں، اس کی بنا پر یہ روایت بھی صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / (د 4494)

Share this: