احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

155: بَابُ: الْعِلَّةِ الَّتِي مِنْ أَجْلِهَا سَعَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْبَيْتِ
باب: خانہ کعبہ کے طواف کے وقت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے رمل کرنے کی علت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2948
اخبرني محمد بن سليمان، عن حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابن جبير، عن ابن عباس، قال: لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه مكة، قال المشركون: وهنتهم حمى يثرب ولقوا منها شرا، فاطلع الله نبيه عليه الصلاة والسلام على ذلك،"فامر اصحابه ان يرملوا، وان يمشوا ما بين الركنين، وكان المشركون من ناحية الحجر، فقالوا: لهؤلاء اجلد من كذا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب (فتح کے موقع پر) مکہ تشریف لائے تو مشرکین کہنے لگے: انہیں یثرب یعنی مدینہ کے بخار نے لاغر و کمزور کر دیا ہے، اور انہیں وہاں شر پہنچا ہے، تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ وحی اس کی اطلاع دی تو آپ نے صحابہ کرام کو حکم دیا کہ وہ اکڑ کر کندھے ہلاتے ہوئے تیز چلیں، اور دونوں رکنوں (یعنی رکن یمانی اور حجر اسود) کے درمیان عام چال چلیں، اور مشرکین اس وقت حطیم کی جانب ہوتے تو انہوں نے (ان کو اکڑ کر کندھے اچکاتے ہوئے تیز چلتے ہوئے دیکھ کر) کہا: یہ تو یہاں سے بھی زیادہ مضبوط اور قوی ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج 55 (1602)، المغازی 43 (4256)، صحیح مسلم/الحج 39 (1266)، سنن ابی داود/الحج 51 (1886)، (تحفة الأشراف: 5438)، سنن الترمذی/الحج 39 (863) مسند احمد (1/290، 294، 295، 273، 306) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: